جزیرہ نماعرب میں القاعدہ سےتعلق رکھنےوالےمبینہ بم تیارکرنے کےماہرابراہیم حسن طالع العسیری کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ العسیری نے بادشاہت کی خفیہ سروس کے سربراہ شہزادہ محمد بن نائف پر حملے کے لیے اپنے چھوٹے بھائی کو خودکش بمبار کے طور پر بھرتی کیا تھا۔ سعودی سکیورٹی کو دھوکہ دیتے ہوئے دھماکہ خیز مواد کو خودکش کے جسم سے باندھا گیا تھا، پھر اُسی کمرے میں جس میں شہزادے کے ساتھ العسیری کا چھوٹا بھائی موجود تھا رموٹ سے بم کوبھک سے اُڑا دیا گیا۔
دھماکے کے نتیجے میں خودکش بمبارکے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے، تاہم اُن کا ہدف سعودی شہزادہ شدید زخمی ہونے سے بچ گیا۔
ابراہیم العسیری کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے امریکی محکمہٴ خارجہ نے سعودی عرب میں بم تیار کرنے کے عزائم کی طرف توجہ مبذول کرائی، جسے سفاکانہ، انوکھی اور جدید نوع کی کارروائی قرار دیا گیا۔ بم بنانے کی سازش میں ملوث شخص کو خاصی شہرت ملی، حالانکہ کارروائی ناکامی سے ہم کنار ہوئی۔
امریکہ کی طرف سےجمعرات کے اقدام کا مقصد العسیری کی مالی اعانت روکنا ہے۔ اعلان میں امریکی بینکوں یا کاروباروں کو ان سے مالی لین دین ترک کرنے اور امریکی تحویل میں ایسے اثاثوں کومنجمد کر نے کے لیے کہا گیا ہے جِن میں القاعدہ کے اِس بم بنانے والے کا کوئی مفاد وابستہ ہو۔
العسیری سعودی شہری ہے اور اُن کی عمر 29برس ہے۔
اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُنھوں نے دو بم تیار کیے تھےجو کمپیوٹر پرنٹرز کے اندر چھپائے گئے تھے اور جنھیں القاعدہ نے ایک تجارتی پیکج کے طور پر یمن سے امریکہ اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ سازش اُس وقت ناکام ہوئی جب برطانیہ میں کارگو کی جانچ پڑتال کے وقت ایک چھپا ہوا دھماکہ خیز ہتھیار برآمد ہوا، ایسے میں جب یہ پیکٹ شکاگو کی اپنی منزلِ مقصود تک کا آدھا راستا طے کر چکا تھا۔