رسائی کے لنکس

امریکی نوجوانوں کی نمائندہ شاعرہ کی مشہور نظم  پر پابندی


 امریکی شاعرہ امینڈا گورمین امریکی کیپیٹل واشنگٹن میں صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر اپنی نظم پیش کر رہی ہیں ، فوٹو اے پی.
امریکی شاعرہ امینڈا گورمین امریکی کیپیٹل واشنگٹن میں صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر اپنی نظم پیش کر رہی ہیں ، فوٹو اے پی.

صدر بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب میں نظم پیش کرنے والی کم عمر ترین امریکی شاعرہ امینڈا گورمین نے اس ہفتے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ بچوں سے ادب میں ان کی پسند کی آوازیں تلاش کرنے کا حق چھیننا ان کے آزاد خیالات اور آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر میامی کے ایک ایلیمنٹری سکول باب گراہم ایجو کیشن سینٹر میں ایک بچے کی والدہ نے کئی دوسری کتابوں کے ساتھ ان کی نظم "The Hill We Climb" کو چیلنج کیا تھا ۔

ا مینڈا نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ، "میں اس بات پر بےحد فکر مند ہوں"

گورمن 17 سال کی عمر میں امریکہ کے نوجوان شاعروں کے لیے مختص ایک قومی سطح کاایوارڈ ، نیشنل یوتھ پوئیٹ ایوارڈ ، حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں ۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، انہوں نے اپنی اس مشہور زمانہ نظممیں بائیبل اور امریکہ کے بانی سمجھی جانے والی شخصیات میں سے ایک الیگزینڈر ہیملٹنکے حوالے دیئے تھے۔ حلف برداری کی تقریب میں ان کے نظم پڑھنے کے انداز میں صدر کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کے اندازخطابت کی جھلک تھی اوروہ نظم کے الفاظ بےحد تیزی اور جوش سےادا کرتے سوال پوچھ رہی تھیں کہ' ہم اس نہ ختم ہونے والے اندھیرے میں روشنی کی تلاش کہاں کر سکتے ہیں?'۔ اور پھر انہوں نے اس سوال کا جواب نظم میں ہی اپنی شاعری اور زندگی کی کہانی بیان کرتے ہوئے دیا۔

وہ کہتی ہیں ، کہ انہوں نے سوچ رکھا تھا کہ وہ صدر بائیڈن کی حلف برداری کے دوران امید کا پیغام دیں گی، چاہے ان کے بقول، ' نا اتفاقی اور تقسیم کے شواہد 'ہی موجود کیوں نہ ہوں تاکہ "تمام نوجوان اپنے آپ کو ایک تاریخی لمحے میں دیکھ سکیں،" اور یہ کہ انہیں بچوں کی طرف سے بے شمارخطوط اور ویڈیوز موصول ہوئیں جن میں بچوں نے انہیں بتایا تھا کہ کیسے انہوں نے امینڈا سے متاثر ہو کر خود اپنی نظمیں لکھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے چھ جنوری کو امریکی کیپیٹل کی عمارت پر اس وقت کے امریکی صدر ٹرمپ کے مبینہ حامیوں کے حملہ آور ہونے کے دن تک یہ نظم آدھی سے زیادہ لکھ لی تھی۔

امینڈا گورمن کو صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر بین الاقوامی شہرت ملی، جہاں وہ ایک طویل عرصے میں کسی امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں اپناکلام پیش کرنے والی سب سے کم عمر شاعرہ تھیں۔اس سے پہلے مشہور امریکی شاعر رابرٹ فراسٹ نے 1961 میں صدر جان ایف کینیڈی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی۔

میامی اسکول ڈسٹرکٹ کی ترجمان اینا روڈس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نظم اورچند اور کتابیں اب بھی سکول کے میڈیا سینٹر میں مڈل اسکول کی عمر کے بچوں کے لیے دستیاب ہیں۔

اگرچہ کتابوں پر پابندی کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن یہ پابندی ، خاص طور پرامریکی ریاست فلوریڈا میں لگائی گئی ہے جہاں ریپبلکن گورنر رون ڈی سینٹس نے،ایسی پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے جو اسکولوں میں بچوں کے لیے ایسی کتابوں کو سینسر کرنے کی اجازت دیتی ہیں، جن سے کوئی ہنگامہ برپا ہو سکتا ہو۔ فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس نے بدھ کے روزامریکہ کی 2024 کی صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔وہ قدامت پسند نظریات کے حامی ہیں اور ریپبلکن پارٹی کے انتہائی قدامت پسند ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے پر امید ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئر نے امینڈا گورمن کی نظم پر پابندی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن اور ان کی انتظامیہ گورمن کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "صدربائیڈن کو فخر ہے کہ حلف برداری کی تقریب کم عمر ترین شاعرہ گورمن نے بھی خطاب کیا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ کتابوں پر پابندی لگانا سینسرشپ ہے، اس سے امریکی آزادی اور امریکی شہریوں کی آزادی محدود ہوتی ہے- اور ہم سب کو اس قسم کے اقدام کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔"

امینڈا گورمین امریکی صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر امریکی کیپٹل پہنچنے پر ، فوٹو اے پی جنوری 20-2021
امینڈا گورمین امریکی صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر امریکی کیپٹل پہنچنے پر ، فوٹو اے پی جنوری 20-2021

میامی کے اسکول کی پرنسپل یسینیا مارٹینز نے نظم پر عائد کی گئی پابندی پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ اس اسکول کا نام باب گراہم کے نام پر رکھا گیا ہے، جو ایک سابق ڈیموکریٹک گورنر اور فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر ہیں۔

نظم اور کتابوں پر اعتراض کرنے والے ایک بچے کی والدہ ڈیلی سیلیناس نے میامی ہیرالڈ کو بتایا کہ ان کا مقصد کسی کتاب کو سینسر کرانا نہیں ہے بلکہ وہ چاہتی ہیں کہ مواد مناسب ہو۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انہیں گورمن کی نظم پر کیا اعتراض تھا۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان کی شکایت کے بعد، تین اساتذہ، ایک لائبریری میڈیا اسپیشلسٹ، ایک گائیڈنس کونسلر اور پرنسپل پر مشتمل مواد پرایک جائزہ کمیٹی نے طے کیا کہ زیر بحث کتابوں میں سے ایک متوازن اور عمر کے لحاظ سے مناسب ہے، اور تمام طالب علموں کے لیے دستیاب رہے گی۔

باقی چار کو مڈل اسکول کے طلباء کے لیے "بہتر موزوں" یا "زیادہ مناسب" سمجھا گیا جن کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ انہیں میڈیا سینٹر کے مڈل سکول سیکشن میں مسلسل رکھا جائے۔

اس رپورٹ کامواد اے پی سے لیا گیا ہے ۔

XS
SM
MD
LG