دنیا بھر میں اس وقت آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی دھوم ہے، اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے جہاں کروڑوں لوگوں کی ملازمتیں خطرے میں ہیں وہیں اس کے فوائد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی 'اوپن اے آئی' کی جانب سے متعارف کرائے گئے چیٹ باٹ ' چیٹ جی پی ٹی' نے کئی لوگوں کی زندگی آسان کر دی ہے۔
حال ہی چیٹ جی پی ٹی سے چلنے والے چشمے تیار کیے گئے ہیںجن کے متعلق یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کسی سے بات چیت کے دوران اگر آپ یہ چشمہ پہن لیں تو چشمے کی مدد سے آپ ان تمام باتوں کے جواب دے سکتے ہیں جو آپ سے پوچھے جا رہے ہوں۔
یہ جاب انٹرویو کے ساتھ ساتھ کسی کی شخصیت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان چشموں کا نام 'رز جی پی ٹی' ہے جسے امریکہ کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے طالبِ علم براین چینگ نے بنانے کا آئیڈیا پیش کیا ہے۔
براین نے اپنے لیپ ٹاپ، آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور دوستوں کی مدد سے اپنے آئیڈیا کو حقیقت میں ڈھالا۔ بعدازاں 'بریلیئنٹ لیبز' نے ان چشموں کو تیار کیا ہے۔
ان چشموں میں ایک کیمرا، مائیکرو فون اور ایک پروجیکٹر اسکرین نصب ہے جس پر چشمہ لگانے والے صارف کو الفاظ نظر آتے ہیں۔
اگر کوئی شخص 'رزجی پی ٹی' کو لگا کر کسی سے گفتگو کرے تو یہ چشمے تمام تر بات چیت کو مائیکرو فون کے ذریعے سسنتے ہیں اور چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے چشمہ پہننے والے شخص کو جواب بتاتا ہے۔
براین کہتے ہیں کہ یہ ماڈل ابھی خالصتاً پروٹو ٹائپ ہے اور وہ اس میں موجود خامیوں پر کام کر رہے جس میں چشمے کی اسکرین پر نمایاں ہونے والے ٹیکسٹ کو پڑھنے میں دشواری شامل ہے۔
براین چینگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا 'رز جی پی ٹی' گلاسز کو کمرشلائز کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے وہ صرف یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چشمہ بنانے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ یہ کسی سے بات چیت کے دوران آپ کے کردار کو ہی ختم کر دے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کوئی چیز بتانا بھول جائیں تو یہ آپ کو یاد دلانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
براین کے مطابق ان کے خیال میں یہ چشمہ ایسے افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے جنہیں سوشل سطح پر گھبراہٹ کی وجہ سے دوسروں سے بات چیت کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔