سپریم کورٹ کے لیے صدر ٹرمپ کے نامز د جج بریٹ کیونو نے پوری شدت سے ڈاکٹر بلیسی کرسٹین فورڈ کے اس الزام سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے 1982 میں جب دونوں ٹین ایجر تھے، ہائی اسکول کی ایک پارٹی کے دوران ان پر جنسی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی پر جنسی حملہ نہیں کیا، نہ تو ہائی اسکول میں، نہ ہی کالج میں، میں نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا۔
سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی میں کیونو کے بیان سے قبل ڈاکٹر فورڈ نے کہا تھا کہ انہیں سو فی صد یقین ہے کہ کیونو اور ان کے ایک دوست مارک جج نے انہیں ایک بیڈ روم میں بند کر دیا تھا اور کیونو نے ان پر دست درازی کی اور جب انہوں نے مدد کے لیے چلانے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔
کیونو نے سینیٹرز کو بتایا کہ انہوں نے ایسی کسی پارٹی میں شرکت نہیں کی۔ انہوں نے ڈیموکریٹس پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ان پر سوچا سمجھا حملہ اور ان کی کردار کشی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس سے خوف زدہ ہو کر اپنی نامزدگی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کیونو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیے توثیق کا عمل ایک سرکس اور قومی سطح پر بے توقیری کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
جوڈیشری کمیٹی میں گواہی کے دوران 1982 کے موسم گرما میں اپنی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کئی بار نامزد جج کی آنکھیں چھلک پڑیں اور کئی بار انہیں اپنا بیان روکنا پڑا ۔
انہوں نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ ان کی بیٹی نے کہا ہے کہ وہ الزام لگانے والی خاتون فورڈ کے لیے دعا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں ان خواتین کا بھی ذکر کیا جو طویل عرصے سے ان کی دوست چلی آ رہی ہیں اور جو ان کی حمایت کرتی ہیں۔