رسائی کے لنکس

امریکی شرائط پوری کر دیں، جوابی اقدامات کی توقع ہے: شاہ محمود قریشی


پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے دفتر میں اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔ 17 جنوری 2020
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے دفتر میں اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔ 17 جنوری 2020

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی قیادت سے ہونے والی بات چیت میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس نے امریکی توقعات کے مطابق تمام معاملات میں اس کی مدد کی ہے۔ طالبان کو مذاکرات کو میز پر لانے، دو یرغمالیوں کو چھڑانے اور طالبان کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ اب امریکہ کی باری ہے کہ وہ پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور پاکستان کی معاشی بحالی میں مدد کرے۔

شاہ محمود قریشی نے تین روزہ کے دورے کے اختتام پر واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ امریکی حکام سے بات چیت تین موضوعات پر ہوئی۔ پہلا موضوع پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر تھا۔ دوسرا ایران اور مشرق وسطی کی صورت حال اور تیسرا افغان امن عمل تھا۔

انھوں نے بتایا کہ امریکہ کا موقف ہے کہ پاکستان بھارت تنازع کو باہمی بات چیت سے حل کرے۔ اس پر پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا اور بتایا کہ بھارت بات چیت کے لئے تیار نہیں اور کشمیر پر اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں باہمی بات چیت کے امکانات مزید معدوم ہو گیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ وہ جنوبی اشیاء کی صورت حال کا جلد از جلد نوٹس لے ورنہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بھارت بھر میں ہونے والےحالیہ مظاہروں کے بعد بھارت پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے جس کا پاکستان کو موثر جواب دینا پڑے گا، اور جنوبی اشیا میں صورت حال مزید خراب ہو گی۔

ایران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکی حکام پر واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکہ اور ایران کے درمیان مصالحت کرانے کا خواہاں نہیں۔ بلکہ اس کا مقصد صرف سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کسی حد تک کمی لانا ہے اور اگر اس سلسلے میں ہم کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں تو پاکستان بخوبی تیار ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق امریکی حکام سے ہونے والی بات چیت کا تیسرا اہم ترین نکتہ افغان امن عمل کا تھا۔ جس پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوئی۔

شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ امریکی قیادت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے یہ شرط عائد کرتی رہی ہے کہ یہ بحالی براستہ کابل ہو گی، جس کے جواب میں پاکستان ان کی توقعات اور مطالبے کے مطابق طالبان کو مذاکرات کے میز پر لے آیا، جس کا اعتراف خلیل زاد بھی کر چکے ہیں۔ پھر کہا گیا کہ طالبان کی قید میں دو یرغمالیوں کو رہا کروائیں تو ہم نے اس کے لئے کوششیں کی اور پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 72 سے زائد نشستوں کے بعد دونوں یرغمالیوں کو رہائی دلوائی۔

شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پھر تقاضا کیا گیاکہ طالبان کو جنگ بندی پر تیار کرایا جائے، وہ بھی پاکستان نے کر دیا اور طالبان نے جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے، جس کے بعد پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہنی چاہیئے۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ طالبان کے ساتھ جلد از جلد کسی معاہدے پر دستخط کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے۔ پاکستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت ہو۔

ایران امریکہ حالیہ تنازعہ کے بعد شاہ محمود قریشی ایران اور سعودی عرب کے دورے کے بعد امریکہ پہنچے تھے جہاں انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گوٹرس سے بھی ملاقات کی۔

واشنگٹن میں ان کی ملاقات امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن، پاکستان کاکس سے وابستہ اراکین کانگریس اور سینیٹ کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ہوئی جس میں پاکستان امریکہ تعلقات کی بحالی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو کے درمیان امریکی محکمہ خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی دلچسپی کے اہم امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر خطے میں کشیدگی گھٹانے کی کوشش کے سلسلے میں تین ملکی دورے کے آخری مرحلے میں واشنگٹن پہنچے تھے۔

اس سے قبل وہ تہران اور سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے ایرانی اور سعودی قیادت سے اپنی ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال پر گفتگو کی تھی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب اور ایران کی قیادت سے ملاقاتوں کی تفصیلات کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو کو آگاہ کیا۔

امریکی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام کا خواہش مند اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پر عزم ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے سے ہی جنوبی ایشیا ایک پرامن خطہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ افغان تنازع کا کوئی سیاسی حل جلد نکل آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان کے سیاسی تصفیے اور افغان امن عمل کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں ایران کی مبینہ ضرررساں سرگرمیوں، افغان امن عمل میں پاک امریکہ تعاون کی اہمیت اور دو طرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت مختلف امور زیر بحث آئے۔

XS
SM
MD
LG