پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایران امریکہ کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اتوار کی صبح ایران اور سعودی عرب کے دورہ پر روانہ ہوگئے۔
دفتر خارجہ کے مطابق روانگی سے قبل شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعات کے تناظر میں خطے کے امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے ، کشیدگی میں کمی لانے اور مسائل کے پرامن حل کے لیے فوری اور اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام بھی وزیر خارجہ کے ہمراہ ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ایران میں اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے اور ان سے مشرق وسطیٰ اور خلیجی خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 13 جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے جہاں وہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن آل سعود سے ملاقات کریں گے اور ان کے ساتھ ایران امریکہ کشیدگی سمیت علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔
روانگی سے قبل شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا وہ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ و دیگر رہنماؤں کے ساتھ ہونی والی ملاقاتوں میں انہیں حالیہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظرسے آگاہ کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشیدہ صورتحال کو اعتدال پر لانے، کشیدگی میں کمی کرنے اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی جملہ کوششوں کی حمایت کی جائے۔
ایران، امریکہ کشیدگی میں شدت اس ماہ کی 3 تاریخ کو عراق میں موجود ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی میزائل حملے میں مارے جانے کے بعد آئی۔ ایران نے قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
ایران نے جوابی حملے میں عراق میں موجود امریکہ کے دو فوجی اڈوں پرمتعدد میزائل حملے کیے ساتھ ہی امریکہ نے ایران پر زیادہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا اور نیٹو سے مشرق وسطیٰ میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایرانی میزائل حملے کے بعد عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں دو راکٹ حملے بھی ہوئے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
قاسم سلیمانی کو ہزاروں امریکی، عراقی اور ایرانی شہریوں کی اموات کا ذمہ دار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اور کہا کہ ایرانی جنرل نے معصوم شہریوں کی ہلاکت کواپنے جنون کا حصہ بنالیا تھا جب کہ وہ دہشت گردی کا ایک ایسا نیٹ ورک چلانے کے ذمہ دار تھے جس کی رسائی مشرق وسطی، یورپ اور امریکہ تک تھی۔