امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور کینیڈا اس کے قریبی شراکت دار ہیں اور وہ یہ چاہے گا کہ سعودی حکومت ان سرگرم کارکنوں کی گرفتاریوں کے متعلق مزید معلومات فراہم کرے جن پر کینیڈا نے اعتراض کیا تھا۔
امریکہ نے ریاض پر زور دیا ہے کہ وہ عدالتی عمل میں شفافیت کا احترام کرے اور گرفتار افراد کی قانونی حیثیت سے متعلق معلومات افشا کرے۔
سعودی عرب نے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کی گرفتاریوں پر کینیڈا کی نکتہ چینی کے رد عمل میں کل کینیڈا کے سفیر کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔
سعودی عرب نے کینیڈا کے ساتھ تمام نئی کاروباری سرگرمیوں سمیت مشترکہ تعلیمی تبادلوں کے پروگرام بھی معطل کر دیے ہیں۔
سعودی عرب نے یہ اقدامات کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ اور دوسرے سفارت کاروں کی تنقید کے بعد کیے ہیں، جنہوں نے قدامت پسند بادشاہت کی جانب سے خواتین کے حقوق کے سرگرم کارکنوں کی حالیہ گرفتاریوں کی مذمت کی تھی۔
یورپی کمشن کے ترجمان ماجا کاکجانسک نے منگل کے روز سعودی عرب سے کہا کہ سرگرم کارکنوں کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی وضاحت کرے ۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم یہ سفارتی تنازع بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہیں۔
گرفتار کیے گئے افراد میں سمر بدوی بھی شامل ہیں جن کے بھائی رائف بدوی کو سعودی عرب نے 2012 میں گرفتار کیا تھا۔ بدوی نے سن 2015 میں انسانی حقوق کا سب سے اعلیٰ یورپی اعزار جیتا تھا۔ اسے بعد ازاں سعودی عرب نے 10 سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنائی تھی۔ ان پر اپنے بلاگ میں اسلام کی توہین کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، کینیڈا اور مغربی سفارت کار بدوی کی رہائی کے لیے کئی بار اپیلیں کر چکے ہیں۔ بدوی کی اہلیہ کو جولائی میں کینیڈا کی شہریت دی گئی ہے۔