امریکہ کے صدر براک اوباما نے شام میں شدت پسند تنظیم داعش کی تحویل میں موجود ایک امریکی شہری کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' سے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کیلا مولر نامی خاتون امدادی کارکن کے اغوا میں ملوث دہشت گردوں کو تلاش کرکے ان سے بدلہ لے گا۔
کیلا مولر کے اہلِ خانہ نے بھی اپنے ایک بیان میں 26 سالہ خاتون رضاکار کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس خبر سے "سخت صدمہ" پہنچا ہے۔
صدر اوباما اور مولر کے اہلِ خانہ کی تصدیق سے چار روز قبل دولتِ اسلامیہ (داعش) نے اردن کے ایک جنگی طیارے کی بمباری میں مولر کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔
شدت پسند تنظیم نے جمعے کو دعویٰ کیا تھا کہ اردنی فوجی طیارے کی جانب سے اس عمارت پر بمباری کے نتیجے میں کیلا مولر ہلاک ہوگئی ہیں جہاں شدت پسندوں نے انہیں قید کیا ہوا تھا۔
لیکن اردن کی حکومت نے شدت پسندوں کے اس دعوے کی صداقت پر شکوک ظاہر کیے تھے اور امریکہ نے بھی ان دعووں کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا تھا۔
'وہائٹ ہاؤس' کی ایک خاتون ترجمان نے منگل کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ داعش کے جنگجووں نے اپنے تئیں بھی مولر کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرکے انہیں ان کے مرنے کی خبر دی تھی۔
ترجمان کے مطابق جنگجووں کی جانب سے اہلِ خانہ کو موصول ہونے والی معلومات کی انٹیلی جنس ذرائع سے تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ مغوی امریکی خاتون اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔
لیکن وہائٹ ہاؤس اور مولر کے اہلِ خانہ، دونوں نے ہی یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ امریکی خاتون کی ہلاکت کن حالات میں اور کس طرح ہوئی ہے۔
مولر کو شدت پسندوں نے اگست 2013ء میں اس وقت یرغمال بنالیا تھا جب وہ شمالی شام کے شہر حلب کے ایک اسپتال سے نکل رہی تھیں۔