رسائی کے لنکس

امریکہ کے سابق فوجیوں کا یوکرین میں بطور رضاکار لڑنے کا اعلان


بوسنیا اور عراق کی جنگیں لڑنے والے پارکر اکیلے امریکی فوجی نہیں ہیں جنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
بوسنیا اور عراق کی جنگیں لڑنے والے پارکر اکیلے امریکی فوجی نہیں ہیں جنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

امریکہ کے سابق فوجی اہلکار میتھیو پارکر نے جب سنا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا ہے تو ان کے ذہن میں یوکرین کے وہ فوجی آئے جنہوں نے عراق کی جنگ میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ انہوں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ یوکرین کے شہریوں کو ان کے ملک کے دفاع میں مدد کریں گے۔

پارکر کا کہنا تھا کہ عراق میں ان کے ساتھ ایک فوجی تھے جن کا تعلق یوکرین سے تھا۔وہ یوکرین کے فوجی امریکہ کے شہری بن گئے اور انہوں نے امریکہ کی فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پارکر کا کہنا تھا کہ ان کے اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنگ انصاف اور دوستی سے متعلق ہے۔

اپنے یوکرینی فوجی دوست کے حوالے سے پارکر کا کہنا تھا کہ وہ انہیں اپنے گھر سے متعلق بتایا کرتے تھے کہ کیسے ان کا خاندان ان پر فخر کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اچھی طرح یاد ہے کہ وہ کیسے اپنی چھوٹی بہن سے متعلق انہیں بتایا کرتے تھے۔

پارکر نے کہا کہ وہ اب سمجھتے ہیں کہ اگر وہ یوکرین جاتے ہیں تو وہ اس فوجی کی ماں، بہن یا اس کے گھر کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ان کے بقول اس طرح سے وہ ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

بوسنیا اور عراق کی جنگیں لڑنے والے پارکر اکیلے امریکی فوجی نہیں ہیں جنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قائم یوکرین کے سفارت خانے کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک تین ہزار امریکی رضاکاروں نے ان کے ملک کی جانب سے مدد کی اپیل کا جواب دیا ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سے ممالک سے، جن میں سابق سوویت ممالک جارجیا اور بیلاروس بھی شامل ہیں، رضاکاروں نےیوکرین کا دفاع کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

روس یوکرین تنازع میں ترکی کے ڈرون کا استعمال
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:29 0:00

سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس سوائے ان کی آزادی چھن جانے کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زلینسکی کی طرح یوکرین کی فوج نے بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایسے افراد کی تلاش میں ہیں جنہیں جنگ کا تجربہ ہو اور وہ روس کے خلاف دفاع میں ان کا ساتھ دیں۔

خیال رہے کہ یوکرین نے عارضی طور پر ویزا کی پابندیاں اٹھا لی ہیں۔

پارکر کے مطابق زلینسکی کی جانب سے بین الاقوامی گروہ بنانے کی بات سے معاملات زیادہ واضح ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جنگ صرف یورپ کے ایک ملک کے دفاع کی بات نہیں ہے ۔ اگر روس اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے امریکہ کے اپنے جمہوری حقوق بھی متاثر ہوں گے۔

پارکر کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی کیرولینا میں اپنے سیکیورٹی کے کاروبار کو چھوڑ کر آئندہ ہفتے یوکرین جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG