رسائی کے لنکس

نیوزمیڈیا  امریکی قوم کو تقسیم کرنے کا ذمہ دار ہے: سروے رپورٹ


امریکی عوام کا میڈیا پر سے اعتبار کم ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو ۔ اے پی
امریکی عوام کا میڈیا پر سے اعتبار کم ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو ۔ اے پی

اگر امریکہ میں جمہوریت اور گہری سیاسی تقسیم پر نیوز میڈیا پر اثرات کی بات ہو تو بہت سے امریکی یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ اس کے اثرات مثبت سے زیادہ منفی ثابت ہو رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈپریس این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ اور رابرٹ ایف کینیڈی ہیومن رائٹس کے تحت کرائے گئے ایک نئے سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ تقریباً تین چوتھائی بالغ امریکیوں کا کہنا ہے کہ نیوز میڈیا ملک میں سیاسی تفریق کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ جب کہ نصف امریکی یہ کہتے ہیں کہ انہیں میڈیا کی جانب سے منصفانہ اور درست طریقے سے خبریں رپورٹ کرنے کی صلاحیت پر بھروسہ نہیں ہے۔

صحافت کی آزادی کا عالمی دن جو بدھ کو منایا جا رہا ہے، اس سے پہلے جاری ہونے والے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت کو ان غلط معلومات کی فراہمی کے بارے میں شدید خدشات ہیں جنہیں پھیلانے میں سیاست دانوں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ خود میڈیا بھی کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ صحافیوں کی سلامتی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔

ریاست کنساس کے قصبے ہیچن سن کی 53 سالہ باربرا جارڈن، جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے، کہتی ہیں کہ خبریں لوگوں میں اشتعال پیدا کرتی ہیں۔ اس لیے اب وہ ٹی وی پر خبریں دیکھنے کی بجائے خود انٹرنیٹ پر جا کر تحقیق کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ کہیں زیادہ بہتر ہے کہ آپ کسی چیز کے متعلق گوگل پر جا کر ریسرچ کرلیں اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ٹی وی سے زیادہ انٹرنیٹ پر بھروسہ کرتی ہوں۔

اعتماد ٹوٹنے کے عمل نے بہت سے امریکیوں کو مرکزی دھارے کے نیوز میڈیا سے دور کر دیا ہے۔ اور وہ اکثر اوقات سوشل میڈیا اور ناقابل بھروسہ ویب سائٹس کا اثر قبول کرلیتے ہیں جو گمراہ کن دعوے پھیلاتے ہیں جس سے سیاسی تقسیم مزید گہری ہو جاتی ہے۔

سلوشنز جرنلزم: صرف مسائل نہیں ان کا حل بھی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:44 0:00

تاہم امریکیوں کی ایک محدود تعداد کا کہنا ہے کہ انہیں خبروں کو مکمل اور منصفانہ طور پر رپورٹ کرنے کے بارے میں نیوز میڈیا کی صلاحیت پر کسی حد تک بھروسہ ہے۔ صرف 16 فی صد امریکی کہتے ہیں کہ وہ نیوز میڈیا پر بہت اعتماد کرتے ہیں جب کہ 45 فی صد نیوز میڈیا پر بالکل بھروسہ نہیں کرتے ۔

سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بہت سے امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ نیوز میڈیا پر گہرائی میں جا کر پیش کی جانے تحقیقاتی رپورٹنگ ان مسائل کو سمجھنے میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے جن کے بارے میں وہ متفکر ہوتے ہیں۔لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ عموماً خبریں تفصیل سے پڑھنے کی بجائے صرف ان کی سرخیوں پر نظر ڈالنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔ تاہم ایک ایسے وقت میں جب کہ نیوز میڈیا پر عمومی طور پر اعتماد کی کمی ہے۔ رائے دہندگان کی اکثریت کا کہنا ہے کہ میڈیا کم از کم ان مسائل کو بہتر طور پر اجاگر کر رہا ہے جو ان کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

10 میں سے 4 رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ پریس امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے زیادہ کام کر رہا ہے، جب کہ 10 میں سے صرف 2 افراد نے یہ رائے دی کہ پریس جمہوریت کے تحفظ کے لیے زیادہ کام کر رہاہے۔ 10 میں سے بقیہ 4 رائے دہندگان نے کہا کہ پریس کا اس پر اطلاق ہی نہیں ہوا۔

نیو یارک کے لانگ آئی لینڈ پر رہنے والے ریپبلکن جو سلیگنا نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کے خبروں کے چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے بہت سے امریکیوں کو ایک دوسرے کو دشمن کے طور پر دیکھنے کے لیے تیار کر کے اس مسئلے کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔

50 سالہ سلیگنا نے اے پی کو بتایاکہ،’’میرے خیال میں یہ چیز ملک کو توڑ رہی ہے۔اور 2016 کے انتخاب کے بعد سے صورت حال میں بہت بگاڑ پیدا ہوا ہے‘‘۔

ریپبلکن پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھنے والے افراد ڈیموکریٹس کے مقابلے میں نیوز میڈیا کو کم پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ 61 فی صد ریپبلکن کہتے ہیں کہ نیوز میڈیا جمہوریت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ جب کہ اس کے مقابلے میں کم پسندیدگی کا اظہار کرنے والوں میں ڈیموکریٹس 23 فی صد اور کسی بھی پارٹی کی جانب جھکاؤ نہ رکھنے والے آزاد افراد 36 فی صد تھے۔

امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ نیوز میڈیا سیاسی تقسیم کو ہوا دیتا ہے۔ تاہم یہ شرح ڈیموکریٹس کے مقابلے میں ریپبلکن میں زیادہ تھی۔

ریپبلکنز کی اکثریت کا خیال ہے کہ خبروں میں امریکی حکومت اور صحافیوں کے سیاسی خیالات کا بہت زیادہ اثر نظر آتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم کے کئی اسباب ہیں ۔ مثال کے طور پر ایسے سیاست دان موجود ہیں جو خوف اور عدم اعتماد کو ہوا دیتے ہیں - لیکن میڈیا کی تقسیم اور غلط معلومات بھی واضح کردار ادا کر رہی ہیں۔

نیویارک یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنٹسٹ جوشو ا ٹکر جو یونیوسٹی کے سوشل میڈیا سینٹر سے بھی منسلک ہیں، کہتے ہیں کہ ہمیں جمہوریت کی صحت کے لیے فکرمند ہونا چاہیے۔

غلط معلومات سے لاحق خطرے کے بارے میں تشویش دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امریکیوں میں یکساں ہے۔ ہر 10 میں سے 9 بالغ امریکیوں کا کہنا تھا کہ غلط معلومات ایک مسئلہ ہے۔ ایک تہائی امریکیوں نے کہا کہ ہر روز سیاست دانوں کے جھوٹے دعوؤں یا گمراہ کن سرخیوں والی خبریں ان کی نظر سے گزرتی ہیں۔

سوشل میڈیا ایک کلیدی کردار ادار کرتا ہے اور تقریباً دو تہائی امریکیوں کا کہنا ہے کہ جب وہ سوشل میڈیا پر کسی خبر کو دیکھتے ہیں تو وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ غلط ہو گی۔وہ جواب دہندگان جنہوں نے کہا تھا کہ وہ خبروں کے لیے سوشل میڈیا پر انحصار کرتے ہیں، وہ دوسروں کے مقابلے میں اس پر زیادہ ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

تقریباً ہر 10 میں سے 6 جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ نیوز میڈیا غلط معلومات کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ہے اور اتنی ہی تعداد میں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اصلاح کی ذمہ داری بھی ان پر ہی عائد ہوتی ہے۔ سروے کے مطابق امریکیوں کی اکثریت یہ بھی سوچتی ہے سوشل میڈیا کمپنیوں اور سیاست دانوں سمیت دوسرے لوگ غلط معلومات کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ہیں اور اس کا پھیلاؤ روکنے کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے۔

جہاں تک پریس کی آزادی کے تحفظ کی بات ہے تو 44 فی صد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اچھا کام کر رہی ہے۔ 24 فی صد سے زیادہ افراد کا کہنا تھا کہ پریس کی آزادی کے سلسلے میں حکومت کا کام اچھا نہیں ہے۔ تاہم صحافیوں کی سلامتی کے سوال پر تقریباً ایک تہائی نے کہا کہ وہ پریس پر حملوں کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔

(اس سروے رپورٹ کی تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG