انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی زمین اور جائیداد ضبط، ماورائے عدالت قتل اور انہیں حقوق سے محروم رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اسے فلسطینیوں کے خلاف نسلی تعصب کی پالیسی قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے گمراہ کن قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی نے 200 سے زائد صفحات پر مبنی رپورٹ میں اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی نظام چلا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست ایسی پالیسیاں اختیار کیے ہوئے ہے جو فلسطینیوں کے خلاف ظلم اور جبر کا نظام قائم کرتی ہیں۔
تنظیم کے مطابق اس کو یہ رپورٹ بنانے میں چار برس لگے۔ اس کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کے خلاف تحقیقات کرے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اس رپورٹ کے بعد انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ان متعدد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے جو اسرائیل پر نسلی تعصب، فلسطینیوں کی جائیداد پر قبضہ اور حقوق سے محروم کرنے کی پالیسیاں اختیار کرنے کا الزام لگاتی آئی ہیں۔
اس رپورٹ میں اسرائیل، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے ان علاقوں میں فرق نہیں رکھا گیا جنہیں اسرائیل 1967 سے کنٹرول کرتا آ رہا ہے اور ابھی تک ان علاقوں کا الحاق نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جنگی اور معاشی معاونت بند کرے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل اور حماس کی جانب سے تنازعات کے دوران انسانیت کے خلاف ہونے والے کسی بھی ممکنہ جرم کی تحقیقات کرے۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے فلسطینی حکام نے اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔
غزہ میں حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ فلسطینیوں کی زندگی کی درست عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اس رپورٹ کا خیر مقدم اور احترام کرتی ہے جو ان کے بقول اسرائیل کی جانب سے نو آبادیات کو بڑھانے، مغربی کنارے کی زمین پر قبضہ کرنے اور غزہ کے محاصرے کی پالیسی کو بیان کرتی ہے۔
البتہ اسرائیلی حکام نے اس رپورٹ کو سختی سے رد کیا ہےاور ایمنسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو واپس لے۔
اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کے اجرا سے قبل ہی اسے یہود مخالف قرار دیا تھا۔
یروشلم میں دائیں بازو کی ایک غیر سرکاری تنطیم مانیٹر کے ساتھ بطور وکیل کام کرنے والی این ہزربرگ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی کی رپورٹ اسرائیل کے قیام کے جواز پر سوال کھڑے کرتی ہے۔
ان کے مطابق اپارتھائڈ ایک قانونی اصطلاح ہے جس کا تعلق جنوبی افریقہ میں رائج پالیسیوں اور دستور سے تھا جس کا خاتمہ 1990 میں ہوا تھا۔ اس اصطلاح کو صیہونیت اور اسرائیل کے جواز پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے بنانے کے دوران ان سے مشاورت نہیں کی گئی اور انہیں ان الزامات کے جواب کا موقع نہیں دیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف تنظیم ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے اسرائیل کی شہرت کو بین الاقوامی طور پر نقصان پہنچے گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ کے نتائج قانونی تجزیے اور جامع تحقیق سے حاصل کیے گئے ہیں۔