رسائی کے لنکس

مدیت: ترکی میں سطح زمین سے 280 فٹ نیچےدنیا کا سب سے قدیم اور سب سے بڑا شہر


دنیا کے قدیم ترین اور سب سے بڑے زیر زمین شہر مدیت کے ایک کمرے میں آثار قدیمہ کا کارکن کام کر ہا ہے۔ یکم جولائی 2024
دنیا کے قدیم ترین اور سب سے بڑے زیر زمین شہر مدیت کے ایک کمرے میں آثار قدیمہ کا کارکن کام کر ہا ہے۔ یکم جولائی 2024
  • دنیا کا سب سے قدیم اور سب سے بڑا شہر مدیت ہے جو سطح زمیں سے تقریباً 280 فٹ نیچے ہے۔
  • اس شہر کی تاریخ لگ بھگ 900 سال قبل از مسیح ہے۔
  • یہ 9 لاکھ مربع میٹر میں پھیلا ہوا شہر ہے۔
  • ماہرین کا خیال ہے کہ ایک زمانے میں یہ 70 ہزار آبادی کا شہر تھا۔
  • کھدائی سے اس شہر کا ابھی تک معمولی حصہ ہی سامنے آ سکا ہے۔
  • اس شہر کے رہائشی کمروں کو غاروں کے ذریعے مربوط کیا گیا ہے۔

ترکیہ ایک بھرپور تاریخ کا ملک ہے جس کا ورثہ نہ صرف صدیوں کے دامن میں بکھرا ہے بلکہ اس نے دنیا کی تاریخ پر بھی اپنے گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔ یہ بھی تاریخ کا ایک دلچسپ پہلو ہے کہ اس خطے کے خانہ بدوش چرواہوں کے ایک قبیلے نے عظیم خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھی جس نے تین براعظموں پر حکومت کی۔

ترکی کی تاریخ کا ایک نیا دروازہ چند برس پہلے اتفاقیہ طور پر کھلا۔ ہوا کچھ یوں ترکی کے جنوب مغربی صوبے مارڈین کے ایک قصبے میں ایک شخص اپنی مرغیوں کو ڈھونڈتے ہوئے گھر کی دیوار کے عقب میں چلا گیا جہاں اسے ایک دروازہ نظر آیا۔ اس نے دروازے کو دھکیلا تو وہ ایک سرنگ میں کھل گیا۔

یہ سرنگ دنیا کے سب سے پرانے اور سب سے بڑے زیر زمین شہر کو جانے والا راستہ تھا۔ آثار قدیمہ کے ماہرین نے 2020 میں وہاں کھدائی اور صفائی کا کام شروع کیا۔ جیسے جیسے وہ آگے بڑھتے گئے، ان پر حیرتوں کے دروازے کھلتے چلے گئے۔

اب تک وہاں درجنوں سرنگیں اور 50 سے زیادہ کمرے دریافت ہو چکے ہیں۔ بھول بھلیوں کے اس شہر میں، چھوٹی بڑی سرنگوں کا جال بچھا ہے جو کمروں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ یہ سرنگیں چٹانوں کو تراش کر بنائی گئیں ہیں۔ اب تک صاف کی جانے والی سب سے بڑی سرنگ کی لمبائی 120 میٹر ہے۔

ایک کارکن غاروں کے شہر کے داخلی دروازے پر کھڑا ہے۔ یکم جولائی 2024
ایک کارکن غاروں کے شہر کے داخلی دروازے پر کھڑا ہے۔ یکم جولائی 2024

آثار قدیمہ کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ ایک زمانے میں اس شہر میں 70 ہزار کے لگ بھگ لوگ رہتے تھے۔ انہوں نے یہاں اپنے لیے اناج اور خوراک کے گودام بنا رکھے تھے۔ پانی کے لیے کنوئیں تھے۔ کھانا پکانے کے لیے باورچی خانے تھے۔ دھوئیں کی نکاس کا انتظام تھا۔ عبادت گاہیں اور قربانی کی جگہیں بھی بنائی گئی تھیں۔ حتیٰ کہ یہاں باربرداری کے لیے جانوروں کے رکھنے کا بھی بندوبست کیا گیا تھا۔

شہر کیا تھا، ایک پورا جہان آباد تھا جہاں زندگی بھرپور انداز میں متحرک اور رواں رہتی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی پراسرار شہر کے ایک بڑے حصے تک رسائی نہیں ہو سکی ہے جسے دریافت کرنا ابھی باقی ہے۔

سب سے حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ شہر زمین کی سطح سے لگ بھگ 280 فٹ نیچے واقع تھا۔ جس طرح یہ شہر زمین کی گہرائی میں ہے، اسی طرح تاریخ میں بھی اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس شہر کا تعلق سن عیسوی سے بھی 900 سال پہلے سے ہے۔

شہر میں بنے ہوئے کمروں کو جوڑنے والی ایک غار سے ایک کارکن گزر رہا ہے۔ یکم جولائی 2024
شہر میں بنے ہوئے کمروں کو جوڑنے والی ایک غار سے ایک کارکن گزر رہا ہے۔ یکم جولائی 2024

آثار قدیمہ کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شہر 9 لاکھ مربع میٹر کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے جس کا ابھی تک ایک مختصر حصہ ہی دریافت ہو سکا ہے۔

کھدائی کی نگرانی کرنے والے ڈائریکٹر مروان یاوز کہتے ہیں کہ زمین کی گہرائی میں شہر بسانے کی مختلف وجوہات ہیں۔ شاید قدیم زمانے میں موسم کی شدت سے بچنے کے لیے یہاں پناہ لی جاتی ہو۔ یا پھر ممکن ہے کہ دشمنوں سے چھپنے کے لیے یہ غار اور کمرے استعمال کیے جاتے ہوں۔

طویل قیام نے رفتہ رفتہ ان غاروں کو حقیقی شہر میں بدل دیا اور لوگ ان میں رہنے کے اتنے عادی ہو گئے کہ انہوں نے یہاں مستقل رہائش اختیار کر لی۔

غاروں اور کمروں کی ساخت اور نقش و نگار سے تاریخ دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہاں رہنے والوں کا تعلق حکمران آشورناسرپال دوم کے دور سے تھا۔جس کی حکومت کا عہد 883 سے 859 قبل از مسیح سے ہے۔ اس کی سلطنت مشرق میں خلیج سے لے کر مغرب میں مصر تک پھیلی ہوئی تھی۔

مدیت کی کھدائی کے نگران مروان یاوز ایک زیرزمین کمرے میں کھڑے ہیں۔ یکم جولائی 2024
مدیت کی کھدائی کے نگران مروان یاوز ایک زیرزمین کمرے میں کھڑے ہیں۔ یکم جولائی 2024

مدیت کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیے جانے کے قیاس کو تقویت اس لیے بھی ملتی ہے کہ شہر میں داخل ہونے کا چٹانی راستہ اس قدر تنگ ہے کہ اس میں جھک کر داخل ہونا پڑتا ہے۔

تاریخ دان کہتے ہیں کہ اس علاقے کا شمار، جسے ایک زمانے میں میسوپوٹیمیا کہا جاتا ہے، دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں کیا جاتا ہے۔ اس خطے میں مختلف سلطنتیں قائم رہیں۔ عربوں سے پہلے یہاں رومی اور بازنطینی حکومت کرتے رہے۔ مخالفین کو تہہ تیغ کرنا قدیم حکمرانوں کا شیوہ تھا۔ جس سے بچنے کے لیے لوگ ان غاروں میں پناہ لیتے تھے۔

تاریخ دان اکرام اکمان کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ جب یہودیت اور عیسایت پھیلنی شروع ہوئی تو حکمرانوں کا تعلق قدیم روایتی عقائد سے تھا۔ انہوں نے نئے مذاہب کا پھیلاؤ روکنے کے لیے قتل و غارت سے کام لیا۔ اس دور میں مدیت کے غاروں نے فرار ہونے والوں کو تحفظ فراہم کیا ہو گا۔

زیر زمین شہر مدیت کا ایک اندرونی حصہ۔ یکم جولائی 2024
زیر زمین شہر مدیت کا ایک اندرونی حصہ۔ یکم جولائی 2024

اکمان کا کہنا تھا کہ ان غاروں اور کمروں میں جس طرح کے نقش و نگار اور علامات ملتی ہیں، مثال کے طور پر گھوڑا، آٹھ کونوں والا ستارہ، یا مخصوص درخت یا فرش پر بچھی ہوئی سلیب وغیرہ، اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس زیر زمین شہر میں رہنے والوں کا حقیقی مذہب کیا تھا، یا وقت کے ساتھ ان کے عقائد میں کیا تبدیلیاں آتی رہیں۔

زیر زمین شہر سے دریافت ہونے والی چیزیں ایک میوزیم میں رکھی گئیں ہیں جس کے کیوریٹر گانی ترکان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ غاروں کے شہر سے گھریلو اشیاء، کانسی اور مٹی کے برتن اور اس طرح کی بہت سے دوسری چیزیں ملی ہیں جن میں شراب کشید کرنے والے آلات بھی شامل ہیں، جس سے اس قیاس کو تقویت ملتی ہے کہ یہ غار عارضی ٹھکانہ نہیں تھے بلکہ لوگ انہیں مستقل رہائش کے لیے استعمال کرتے تھے۔

ترکیہ کا قدیم تاریخی شہر اس قصبے کے نیچے زیر زمین واقع ہے۔ یکم جولائی 2024
ترکیہ کا قدیم تاریخی شہر اس قصبے کے نیچے زیر زمین واقع ہے۔ یکم جولائی 2024

مدیت تقریباً 2000 سال تک زندہ رہا۔ کئی مورخین کا کہنا ہے کہ اس شہر کے آخری مکین 1920 کے لگ بھگ یہاں سے چلے گئے تھے اور پھر وقت کی گرد نے اسے عشروں تک ہماری نظروں سے اوجھل رکھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس علاقے میں مدیت واحد زیر زمین شہر نہیں ہے بلکہ مزید 40 ایسے مقامات کی نشان دہی ہو چکی ہے جہاں زیر زمین شہر موجود ہیں۔ مدیت کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ وہ ان سب کے مقابلے میں بڑا بلکہ بہت بڑا شہر ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG