ہالی وڈ کی خوبصورت اداکارہ انجلینا جولی نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک باصلاحیت ادکارہ، سماجی کارکن اور چھ بچوں کی ماں ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے ایک مثالی بہادر خاتون بھی ہیں۔
37سالہ انجلینا جولی نے منگل کو امریکی روزنامہ نیو یارک ٹائمز میں اپنی نجی زندگی کے حوالے سے ایک کالم 'مائی میڈیکل چوائس' کے عنوان سے لکھا ہے۔ جس میں انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایک ایسی ماں کی بیٹی ہیں جن کی موت 56 سال کی عمر میں کینسر کے مرض سے واقع ہوئی تھی۔ بد قسمتی سے انھیں وراثت میں ایک ابنارمل جین ملی ہے جس کی وجہ سے ان میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کے بہت زیادہ امکانات موجود تھے لہذا انھوں نے کینسر کے ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیےحال ہی میں ایک سلسلہ وار آپریشن کے ذریعے اپنی چھاتیاں نکلوادی ہے ۔
وہ لکھتی ہیں کہ انھیں خون کے ایک ٹیسٹ سے معلوم ہوا تھا کہ وہ پیدائشی طور پر ایک ابنارمل جین BRCA-1 کی حامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس قسم کی جین کے ساتھ چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 87 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ 50 فیصد رحم کے کینسر کے بھی امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
وہ لکھتی ہیں کہ انھیں خون کے ایک ٹیسٹ سے معلوم ہوا تھا کہ وہ پیدائشی طور پر ایک ابنارمل جین BRCA-1 کی حامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس قسم کی جین کے ساتھ چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 87 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ 50 فیصد رحم کے کینسر کے بھی امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
انجلینا جولی کہتی ہیں کہ، ''میں نے تسلیم کر لیا کہ یہ ہی میری حقیقت ہے۔ لہذا میں نے اس موذی مرض سے بچاؤ کے لیے اور اپنے خاندان کے حق میں ایک فیصلہ لیا۔ میں نے خود کو کینسر کے حوالے کرنے سے قبل حفاظتی تدبیر اختیار کرنے کی ٹھان لی اور اپنے آپ کو اس دوہرے آپریشن کے حوالے کر دیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کامیاب آپریشن کے بعد انجلینا جولی میں چھاتی کے کینسر کا خطرہ 5 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔
انجلینا نے بتایا کہ آپریشن کا سلسلہ 16 فروری سے شروع ہوا اور 27 اپریل تک آخری مرحلے کا آپریشن مکمل ہوا جبکہ اس دوران وہ اس حقیقت کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک نارمل انداز میں روز مرہ امور انجام دیتی رہی ہیں جن میں ان کی سماجی خدمات کے حوالے سے مصروفیات بھی شامل رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ اپنی نجی زندگی کو سب کے سامنے اس لیے لانا چاہتی ہیں کیونکہ ان کی طرح دنیا میں بہت سی خواتین چھاتی کے کینسر کے خوف میں مبتلا ہیں یا پھر اس موذی مرض کو جھیل رہی ہیں، انھیں کینسر کے خلاف کوئی بھی مشکل ترین فیصلے کرنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔
وہ لکھتی ہیں، ''یہ فیصلہ میرے لیے بھی انتہائی مشکل تھا لیکن میں نے یہ فیصلہ کیا اور آج میں خوش ہوں کیونکہ میں اپنے بچوں کو کہہ سکتی ہوں کہ انھیں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ان کی ماں انھیں چھوڑ کر کہیں نہیں جائے گی ۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ جن خاندانوں میں کینسر کا مرض موجود ہے انھیں اس مرض سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات اکھٹی کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں ڈاکٹروں سے بھی رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ جین کے بارے میں جاننے کا ٹیسٹ بہت مہنگا ہے لیکن پھر بھی اس موذی مرض کے تدارک کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
وہ کہتی ہیں، ''مجھے اپنا آپ کسی بھی عورت سے کمتر نہیں لگتا ہے بلکہ میں بہادر تھی اسی لیے میں یہ فیصلہ کر پائی جو کسی بھی طرح میری نسوانیت کو کم نہیں کر سکتا ہے ۔''
انھوں نے اپنے منگیتر بریڈ پٹ اور بچوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے وہ خود کو اتنا مضبوط بنا سکیں۔
انجلینا جولی کے منگیتر بریڈ پٹ نے ایک برطانوی اخبار کے حوالے سے کہا ہےکہ ، فیصلے کی مشکل گھڑی میں وہ انجلینا جولی کے ساتھ تھے اور یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا۔ بریڈپٹ کا کہنا تھا، 'میں صرف اس کی خوش خرم لمبی زندگی کا خواہشمند ہوں۔‘