امریکہ کے پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر اینگس ڈیٹن کو 2015ء کے نوبیل پرائز برائے معاشیات کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔
ایوارڈ کا اعلان اسٹاک ہوم میں قائم 'رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز' نے پیر کو کیا۔
اکیڈمی نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ غربت، بہبود اور کھپت کے باہمی تعلق اور اس کے نتائج سے متعلق پروفیسر ڈیٹن کی تحقیق نے مائیکرو اکنامکس، میکرو اکنامکس اور ڈویلپمنٹ اکنامکس کے مضامین کو نئی سمت عطا کی ہے۔
نوبیل انعام کا فیصلہ کرنے والے کمیٹی کے مطابق پروفیسر ڈیٹن کی تحقیق تین سوالات کے گرد گھومتی ہے: اول، صارفین مختلف مصنوعات کی خریداری پر رقم کس طرح خرچ کرتے ہیں؟ دوم، ایک معاشرہ اپنی کل کتنی آمدنی خرچ کردیتا ہے اور کتنی بچت کرتا ہے؟ اور سوم یہ کہ فلاح و بہبود اور غربت کے ناپنے کا درست پیمانہ کیا ہے؟
کمیٹی کے مطابق پروفیسر ڈیٹن کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین کے اخراجات اور ان کی ترجیحات سے متعلق معلومات کے ذریعے آمدنی اور کیلوریز کی کھپت کا باہمی تعلق اور ایک خاندان میں صنفی تفریق کا درست تعین جیسے پیچیدہ سوالات کےجواب بھی تلاش کیے جاسکتے ہیں۔
نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر ڈیٹن نے اپنی تحقیق کے لیے گھریلو معلومات کو بنیاد بنایا ہے جس کے نتیجے میں ڈویلپمنٹ اکنامکس کی توجہ معروضی ڈیٹا کے بجائے حقیقی صارفین سے حاصل ہونے والی تفصیلی معلومات پر مرکوز کرنے میں مدد ملی ہے۔
نوبیل ایوارڈ کے اعلان کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر اینگس ڈیٹن نے کہا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ سوئیڈش اکیڈمی نے ان کے کام کو سراہا ہے۔
پروفیسر ڈیٹن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں غربت کا تناسب کم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں گزشتہ 20 سے 30 برسوں کے دوران غربت میں نمایاں کمی آئی ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہونے والے پروفیسر ڈیٹن برطانیہ اور امریکہ کی دہری شہریت رکھتے ہیں اور معاشیات اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر کی حیثیت سے 1983ء سے نیو جرسی کی 'پرنسٹن یونیورسٹی' سے منسلک ہیں۔