تیونس کا ایک مذاکراتی گروپ سال 2015ء کے لیے امن کے نوبل انعام کا حقدار قرار پایا ہے۔
جمعہ کو ناروے کے شہر اوسلو میں نوبل انعام کمیٹی نے اس کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ انعام اس گروپ میں شامل چاروں تنظیموں کو مشترکہ طور پر دیا جا رہا ہے نہ کسی ایک فرد یا تنظیم کو۔
کمیٹی کے مطابق "تیونیزین ڈائیلاگ کوارٹٹ" نے تیونس میں 2011ء کے انقلاب کے بعد "ملک میں کثیر الجہتی جمہوریت کے قیام کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔"
اس گروپ میں تیونس جنرل لیبر یونین، تیونس کنفیڈریشن آف انڈسٹری ٹریڈ اینڈ ہینڈی کرافٹس، تیونس ہیومن رائٹس لیگ اور تیونس آرڈر آف لائرز شامل ہیں۔
نوبل کمیٹی کے مطابق اس کوارٹٹ نے اس وقت ملک میں استحکام کے لیے کوششیں کیں جب کہ تیونس خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔
عرب اسپرنگ کے نام سے 2010ء میں تیونس سے شروع ہونے والی عوامی تحاریک نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاقوں کے دیگر ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا لیکن جہاں دیگر ممالک اس سے بدامنی اور انتشار کا شکار ہوئے وہیں تیونس میں جمہوری اقدار بحال ہوئیں۔
اس سال 273 شخصیات نوبل امن انعام کے لیے زیر غور تھیں جن میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا فرانسس اور جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل بھی شامل تھیں۔
نوبل انعام دینے کی تقریب دسمبر میں ناروے کے شہر اوسلو اور اسٹاک ہوم میں منعقد ہوں گی۔