بھارتی وزیر اعظم کے دفتر نے سماجی کارکن انا ہزارے کے نام ایک سخت مکتوب ارسال کرتے ہوئے کوئلہ بلاکوں کی الاٹمنٹ میں بدعنوانی کے الزام کا ’حرف بہ حرف‘ جواب دیا ہے۔
دفتر نے وزیر اعظم سمیت 15وزرا پر عائد بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کی تشکیل اور الزامات کی سماعت کے لیے ایک تیز رفتار عدالت کے قیام کےمطالبے کوبھی من مانا قرار دے کر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ نظام ایسے معاملات سے نمٹنے کے لیے کافی ہے۔
دفتر کے وزیر مملکت نارائن سوامی نے الزام عائد کیا ہے کہ انا ہزارے، بقول اُن کے، ایسے ملک دشمن عناصرمیں گھرے ہوئے ہیں جِن کو غیر ملکی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔
اُنھوں نے انا ٹیم کے ارکان اروند کیجری وال اور کرن بیدی سے پوچھا کہ اُن لوگوں نے اُن کروڑوں روپوں کا کیا کیا جو گذشتہ سال رام لیلا میدان میں بدعنوانی مخالف تحریک کے دوران اکٹھے کیے گئے تھے۔
اُنھوں نے چنئی میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اِن دونوں ارکان پر مبینہ بدعنوانی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ خود ساختہ لیڈر ہیں اور اُن کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ انا ہزارے کے ساتھیوں نے وزیر اعظم اور 14مرکزی وزرا پر بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں۔اروند کیجری وال اور کرن بیدی کی نجی تنظیموں پر بھی بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
ابھی تک انا ہزارے کی ٹیم کی جانب سے وزیر اعظم کے دفتر کے خط پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ، جب کہ بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ حکومت انا ہزارے کو خط لکھنے کی بجائے معاملے کی جانچ کرواتی۔