بدنامِ زمانہ ہیکر گروپ 'اینونیمس' نے پیرس حملوں کے ردِ عمل میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف سائبر حملوں کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو 'یوٹیوب' پر جاری کی جانے والی ایک غیر مصدقہ ویڈیو میں گروپ نے کہا ہے کہ وہ اپنی "صلاحیتیں" پیرس حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں استعمال کرے گا۔
ویڈیو میں ایک شخص وہ ماسک پہنے ہوئے ہے جسے 'اینونیمس' کی شناخت سمجھا جاتا ہے اور فرانسیسی میں بات کر رہا ہے۔
مذکورہ شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 'اینونیمس' کا ترجمان ہے اور اس کے بقول ہیکر گروپ یہ سمجھتا ہے کہ پیرس حملوں کے ذمہ داروں کو اس دہشت گردی کا جواب دینا ضروری ہے۔
'اینونیمس' نے گزشتہ برسوں کے دوران کئی اہم شخصیات، حکومتوں اور تنظیموں پر سائبر حملوں کی بدولت شہرت حاصل کی ہے۔
اس گروپ کے حملوں کا نشانہ بننے والوں میں 'پے پال' اور 'ماسٹر کارڈ' جیسے بڑے معاشی ادارے بھی شامل ہیں جنہیں ہیکر گروپ کے ارکان "عوام دشمن" قرار دیتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ 'اینونیمس' ایک ڈھیلی ڈھالی تنظیم رکھنے والا گروپ ہے جس کے ارکان سائبر سکیورٹی کو ناکام بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور دنیا کے مختلف ملکوں میں مقیم اور کسی مرکزی نظم کے بغیر کام کرتے ہیں۔
پیر کو جاری کی جانے والی ویڈیو میں ہیکر گروپ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش کے خلاف ان کی "جنگ" گروپ کے اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہوگی جس میں "کئی سائبر حملے کیے جائیں گے"۔
ترجمان کے بقول، "اعلانِ جنگ کردیا گیا ہے۔ اب تیار رہو۔ ہم نہ [ان حملوں کو] بھولیں گے اور نہ [ان کے ذمہ داروں کو ]معاف کریں گے"۔
رواں سال جنوری میں متنازع فرانسیسی جریدے 'شارلی ایبڈو' پر حملے اور اس میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سے 'اینونیمس' گروپ نے انٹرنیٹ پر داعش کے مبینہ حامیوں کے کئی ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرانے کی مہم بھی شروع کی تھی ۔
ہیکر گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ٹوئٹر پر داعش کے 39 ہزار سے زائد مشتبہ حامی اکاؤنٹس کی نشاندہی کرکے انہیں رپورٹ کیا تھا جس کے نتیجے میں گروپ کے دعوے کے مطابق 25 ہزار سے زائد اکاؤنٹ بند کردیے گئے تھے۔