کراچی میں منگل کی صبح ایک اور اعلیٰ پولیس افسر، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مجید عباس کوفائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ واقعے کے وقت وہ گشت پر مامور موبائل میں اکیلے بیٹھے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق، انہیں پانچ گولیاں لگیں، جبکہ واقعے میں ملوث ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
واقعہ شاہ لطیف ٹاوٴن تھانے کی حدود میں واقع ظفر ٹاوٴن میں پیش آیا۔ مجید عباس کی رہائش حملے کی جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔
انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
مجید عباس سائٹ ایریا میں تعینات تھے اور متعدد اہم مقدمات کی تفتیش میں مصروف تھے۔
علاقہ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مجید عباس کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کی تعداد چار تھی جو دو موٹر سا ئیکلوں پر سوار تھے۔
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے آئی جی سندھ سے فوری طور پر واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے تبادلہ خیال میں دعویٰ کیا ہے کہ حملہ کرنے والے دہشت گرد گروہ کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس جلد ملزمان کو گرفتار کرلے گی۔
تقریباً ایک ماہ کے دوران ڈی ایس پیز کی ہلاکت کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل یکم مئی کو گلشن حدید میں ڈی ایس پی فتح محمد اور 10 مئی کو شاہ فیصل ٹاوٴن میں ہی ڈی ایس پی سید ذوالفقار زیدی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔