رسائی کے لنکس

لاہور سے سماجی کارکن 'لاپتا'


رضا خان (فائل فوٹو)
رضا خان (فائل فوٹو)

تھانے میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 40 سالہ رضا خان کو نامعلوم شخص نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر "اغوا" کر لیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی کے لیے سرگرم ایک پاکستانی رضاکار ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور سے لاپتا ہوگئے ہیں۔

رضا خان "آغازِ دوستی" نامی غیر سرکاری تنظیم کے رکن ہیں جو پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے۔

ان کے بھائی حامد ناصر نے منگل کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رضا ہفتہ دو دسمبر کی شام سے لاپتا ہیں اور ان کا موبائل فون بھی مستقل بند ہے۔

انھوں نے اس بارے میں پولیس کو تحریری طور پر مطلع کرتے ہوئے کارروائی کی درخواست کی ہے اور حامد کے بقول پولیس حکام "ان سے تعاون کر رہے ہیں۔"

تھانے میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 40 سالہ رضا خان کو نامعلوم شخص نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر "اغوا" کر لیا ہے۔

رضا خان کی مبینہ گمشدگی پر خاص طور پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سماجی کارکن خاصی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

سماجی کارکن کی مبینہ گمشدگی کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی جبری گمشدگیوں کی تحقیقات سے متعلق قائم کمیشن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ اب بھی ملک میں 1498 لاپتا افراد کے کیسز حل ہونا باقی ہیں۔

سماجی کارکنوں اور منحرف سوچ رکھنے والے افراد کی گمشدگیوں کا الزام اکثر ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کیا جاتا ہے جسے ان کے حکام مسترد کرتے ہیں۔

لاپتا افراد سے متعلق مقدمے کی پیر کو ہونے والی سماعت میں تین رکنی بینچ میں شامل جج جسٹس دوست محمد خان نے کہا تھا کہ خفیہ حراست غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس اعجاز افضل خان کے ریمارکس تھے کہ "بدقسمتی سے خفیہ اداروں نے عدالت کو سچ نہیں بتایا۔"

رواں سال کے اوائل میں اسلام آباد اور لاہور سمیت مختلف علاقوں سے پانچ ایسے مختلف بلاگرز لاپتا ہو گئے تھے جو حکومت اور ریاستی اداروں کی پالیسیوں، مذہبی منافرت کے خلاف آواز بلند کرتے آ رہے تھے۔

بعد ازاں یہ بلاگرز اسی طرح پراسرار طور پر اپنے گھروں کو واپس آگئے تھے جس طرح یہ لاپتا ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG