پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے شہر مانسہر میں ایک خواجہ سرا پر فائرنگ کر کے اسے شدید زخمی کر دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت ہوا جب امریکہ کے شہر اورلینڈو میں ایک نائٹ کلب پر حملے کے بعد ہم جنس پرست، دونوں جنسوں کی طرف رجحان رکھنے والے اور جنس تبدیل کرنے والے افراد کے حقوق پر ایک مرتبہ پھر بحث چھڑ گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق مانسہرہ کی رہائشی ایک خواجہ سرا کاشی عرف چاند کے گھر میں مسلح افراد نے گھس کر اس سے جنسی زیادتی کی مبینہ کوشش کی۔
جب اس نے مزاحمت کی تو انہوں نے فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
زخمی ہونے کے بعد کاشی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس واقعے کے بعد مقامی خواجہ سراؤں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
احتجامی ریلی مانسہرہ پریس کلب سے شروع ہوئی اور سٹی پولیس اسٹیشن کے باہر ختم ہوئی۔
پولیس نے نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ابھی کسی کو گرفتار نہیں کیا۔
گزشہ ماہ بھی پشاور میں ایک اور خواجہ سرا علیشا کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا گیا تھا جس کے بعد لیڈی ریڈنگ اسپتال کی انتظامیہ نے اس کے علاج میں مبینہ طور پر تاخیر کی اور وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حالیہ برسوں میں ان پر متعدد حملے کیے گئے ہیں جن میں درجنوں خواجہ سرا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔