یمن میں حکومت کے حامی قبائلی جنگجووں اور فوجی دستوں نے وسطی صوبےاب کے چار اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے جس کےبعد علاقے پر قابض حوثی باغی دارالحکومت صنعا کی جانب پسپا ہوگئے ہیں۔
علاقہ مکینوں اور عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ قبائلی ملیشیاؤں اور یمن کی جلاوطن حکومت کے حامی لشکروں اور شیعہ باغیوں کے درمیان علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ کئی روز سے جاری تھا۔
حکومت کے حامی لشکر یمن کے جنوب سے شمال کی جانب مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں جس میں انہیں خلیجی عرب ملکوں کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکومت کے حامی جنگجووں کے قبضے میں آنے والا صوبہ اب کا ضلع الردما دارالحکومت صنعا سے صرف 125 کلومیٹر دور ہے۔
یمن کی شیعہ حوثی تحریک سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں صنعا پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد باغی بتدریج پیش قدمی کرتے کرتے رواں سال مارچ میں جنوبی ساحلی شہر عدن پر بھی قابض ہوگئے تھے۔
عدن پر حوثیوں کے قبضے کے خلاف حکومت کے حامی قبائلیوں اور فوجی دستوں کی مزاحمت اب باقاعدہ خانہ جنگی کی صورت اختیار کرگئی ہے جس میں دیگر عرب ملکوں کی جانب سے حوثیوں کے ٹھکانوں پر کئی ماہ سے جاری بمباری نے مزید شدت پیدا کی ہے۔
عالمی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یمن میں متحارب فریقوں کے درمیان مارچ سے جاری لڑائی کے دوران اب تک چار ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عرب ملکوں نے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر مارچ کے اواخر میں بمباری شروع کی تھی جس کے نتائج کئی ماہ بعد اب سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔
گزشتہ ماہ سعودی عرب میں پناہ گزین یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی کے حامی جنگجووں نے کئی ہفتوں سےجاری لڑائی کےبعد عدن پر قبضے کے بعد نزدیکی علاقوں کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی جس کےنتیجےمیں حوثی باغیوں کو کئی علاقوں سے پسپا ہونا پڑا ہے۔
حوثی مخالف جنگجووں کو بھاری توپ خانے اور ٹینکوں کی مدد بھی حاصل ہے جو متحدہ عرب امارات کی فوج نے عدن کی بندرگاہ کے ذریعے انہیں پہنچائے ہیں۔