دنیا بھر میں ہر سال بیس کروڑ افراد ملیریے کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں ہیں۔ جبکہ ان میں سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد اس بیماری کے ہاتھوں اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔
مچھر سے پھیلنے والی یہ بیماری پاکستان میں بھی پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں ماہرین کہتے ہیں کہ ملیریا زیادہ تر بارشوں کے موسم کے بعد پھیلتا ہے۔ 2010ء کے سیلابوں کے بعد پاکستان میں یہ بیماری بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑی تھی۔ ایک پاکستانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر سال پانچ لاکھ کےلگ بھگ افراد ملیریے کا شکار ہوتے ہیں۔
حال ہی میں سائنسدان مچھروں میں اس پروٹین کی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کے باعث مچھر ملیریا پھیلاتے ہیں۔سائنسدانوں کو امید ہے کہ اب اس تحقیق کی مدد سے وہ ملیریے کی زیادہ موثر دوا بنانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
ریاست میسوری کے شہر سینٹ لوئیس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم پچھلے چھ سالوں سے مچھر میں موجود ایک ایسے پروٹین کی بناوٹ اور اس کے فنکشن کی جانچ کر رہی ہے جوملیریا پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔پی ایم ٹی نامی یہ پروٹین مچھر کے اندر پرورش پاتا ہے۔
ڈاکٹر جوزف جیز جو ملیریا پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہیں ، کہتے ہیں کہ ملیریے کے توڑ کے لیے پی ایم ٹی پروٹین کا توڑ ڈھونڈنا ضروری ہے۔
مچھر میں اس پروٹین کی ساخت کا بغور معائنے کرنے کےلیے ڈاکٹر جیز اور ان کے ساتھیوں نے ایک مشکل سائنسی طریقہ پروٹین کرسٹیلائیزیشن استعمال کیا۔
ڈاکٹر جیز کہتے ہیں کہ کیونکہ یہ پروٹین انسانوں میں نہیں پایا جاتا، اسی لیے اس سے تیار کردہ دوا کو انسانوں پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر نیراج مستری بیماریوں کے عدم پھیلائو کی ایک عالمی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا سے ملیریے کے خاتمے کے لیے ایک نئی اور موثر دوا بنانے کے لیے یہ تحقیق اہم کردار ادا کرے گی۔
ان کا کہناہے کہ اس تحقیق سے ایسی دوا بنانا ممکن ہو گا جو مچھروں کی بجائے ان میں پائے جانے والے پروٹین کا خاتمہ کر سکے۔جس کا مطلب ہے مستقبل میں ایسی دوا بنائی جا سکے گی جو مچھروں میں اُس پروٹین کو ختم کرسکےجو ملیریا پھیلاتا ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی یہ تحقیق ملیریے کے خلاف موثر دوا بنانے کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سے جانداروں میں پی ایم ٹی پروٹین ختم کرنے کے لیے بھی موثر ثابت ہو سکتی ہے جو بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔