کراچی… انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو 30 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیاجبکہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کیس میں تفتیشی افسر کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کو سخت حفاظتی انتظامات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 2 میں پیش کیاگیا۔ سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب امجد علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم نیب کے ریمانڈ پر ہیں، انہیں انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کے حکم کی تکمیل کے لئے عدالت لایا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم کے وکیل عامر رضانے استدعا کی کہ ڈاکٹر عاصم کو دہشت گردی کے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر دیا جائے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ انہیں پہلے ہی 120 دن تک حراست میں رکھا جاچکا ہے لہٰذا انہیں جوڈیشل کسٹڈی پر جیل بھیجا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق مشیر پیٹرولیم کو جوڈیشل ریمانڈ پر 30 دسمبر تک جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر تمام نقول عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب رینجرز نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں تفتیشی افسرڈی ایس پی الطاف حسین کیخلاف متفرق درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیشی افسر نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر عاصم کو از خود رہا کردیا اور ٹھوس شواہد کو نظر انداز کر کے بدنیتی پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسر کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تفتیشی افسر کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سیکشن 27 کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے۔