سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جمعرات کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ انہیں رواں سال اگست میں حراست میں لیا گیا تھا اور وہ اب تک رینجرز کی تحویل میں تھے۔
کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کی۔
سماعت کے آغاز پر ہی پراسیکیوٹرجنرل شہادت اعوان نے عدالت سے ڈاکٹر عاصم حسین کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی۔ تاہم، عدالت نے دونوں جانب کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد صرف چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
ڈاکٹر عاصم کی ایک روز قبل ہی 90 روزہ نظربندی کی مدت ختم ہوئی تھی۔ مدت کے اختتام کے ساتھ ہی بدھ کو ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر عاصم پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے نجی اسپتال میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی تھی۔ انہیں 26اگست کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کی دفع 11 ای کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عاصم پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر پیٹرولیم بھی رہ چکے ہیں، جبکہ گرفتاری کے وقت وہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر تعینات تھے۔
کراچی کے علاقوں کلفٹن اور نارتھ ناظم آباد میں ان کے بڑے پیمانے پر دو اسپتال بھی فعال ہیں۔ انہی اسپتالوں میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت کا ان پر الزام ہے۔