نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ریاست اورگن کے ساحلی شہر پورٹ لینڈ میں ہفتے کی صبح ہونے والا مظاہرہ تشدد میں بدل گیا۔
مظاہرہ کرنے والے گروپس نے کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں امریکہ بھر کے کئی شہروں میں مظاہروں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یہ مظاہرے ان خدشات کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں کہ ٹرمپ کے صدارتی دور میں امریکیوں کے شہری حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جمعے کے روز سینکڑوں مظاہرین کے پورٹ لینڈ کی سڑکوں پر مارچ کیا جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑا۔ مظاہرین نے دیواروں پر بنے گرافیٹی آرٹ پر رنگوں کو سپر ے کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔
پورٹ لینڈ کی پولیس نے مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ اور جلتے ہوئے پتلے پھینکے کا جواب آنسو گیس کی شکل میں دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے کے دوران لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بھی رونما ہوئے۔جب کہ مظاہروں کا آغاز پر امن طور پر ہوا تھا۔
ہفتے کی صبح جلوس کے دوران ایک شخص کو ٹانگ میں گولی مار کر زخمی کر دیا گیا، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گولی چلانے والا کون تھا۔
لاس اینجلس کی پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک بڑی شاہراہ بند کرنے پر 185 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
نیویارک کے مرکزی علاقے مین ہیٹن میں سینکڑوں افراد نے ایک مظاہرے میں شرکت کی اور نو منتخب صدر ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے۔
فلاڈلفیا میں ٹیمپل یورسٹی کے ایک سو طالب علموں نے سٹی ہال کی طرف مارچ کیا اور ٹرمپ کے خلاف اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
میامی میں سینکڑوں مظاہرین نے نسل پرستی کے حوالے سے ٹرمپ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے مارچ میں حصہ لیا اور ایک مصروف شاہراہ کو بند کر دیا۔
ڈیڑائٹ ، مناپلس، کنساس سٹی، میزوری، اولمپیا، واشنگٹن اور آئیوا سے بھی نو منتخب صدر کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہونے کی اطلاعات ہیں۔