مشرق وسطیٰ میں گھریلو ملازماؤں کی خرید و فروخت میں آلہ کار بننے کے الزامات پر اب سے دو سال قبل ایپل کمپنی نے فیس بک اور انسٹاگرام کو اپنے ایپ اسٹور سے نکالنےکی دھمکی دی تھی۔ یہ بات فیس بک کی لیک ہونے والی اندرونی دستاویزات میں سامنے آئی ہے۔
فیس بک نے ایپل کمپنی کی اس دھمکی کے بعد اعلانیہ اس مسئلے سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے،اے پی نے کمپنی کی افشاء ہونے والی اندرونی افشاع دستاویزات حاصل کی ہیں جن کے مطابق فیس بک نے تسلیم کیا کہ اس غیر مہذب عمل کی روک تھام کے لئے فیس بک کی جانب سے کئے گئے اقدامات ناکافی رہے اور وہ اس کا سدباب یقینی بنائے گا۔
کئی فلپائنی گھریلو ملازماؤں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ملازماؤں کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروبار کا حصہ بننے کا الزام عائد کیا تھا۔
فیس بک کی جانب سے اقدامات کی یقین دہانیوں پر ایپل نےتو ایپ اسٹور سے فیس بک اور انسٹاگرام کو نہیں ہٹایا مگر روک تھام کے وعدے کے باوجود فیس بک اس غیر اخلاقی عمل کے مکمل سدباب میں ناکام رہا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اب بھی فیس بک سرچ انجنز پر عربی میں لفظ خادمہ یا ملازمہ لکھیں تو کئی ایسی پروفائلز سامنے آئیں گی جن میں افریقی اور ایشیائی نژاد خواتین کی تصاویر، ان کی عمر اور قیمت درج ہوگی۔
یہ مسئلہ اتنا سنگین ہے کہ فلپائنی حکومت کے تحت چلنے والے ایک ادارے کے کارکنان کُل وقتی طور پر اس کی روک تھام میں جتے رہتے ہیں۔ یہ کارکنان روزانہ کی بنیاد پر ایسے صفحات یا گروپس کی تلاش میں فیس بک کھنگالتے ہیں جہاں جرائم پیشہ گروہ یا افراد بیرون ملک ملازمت کی خواہشمند خواتین کو ملازمت کا جھانسہ دے رہے ہوں۔ اس سب کے باوجود گھریلو ملازماؤں کے نام پر خواتین کا استحصال کرنے والے افراد کی اس پلیٹ فارم پر موجودگی سوالیہ نشان ہے۔
گو کہ مشرق وسطیٰ، افریقی اور ایشائی نژاد خواتین کے لئے ملازمت کے لئے پرکشش حیثیت رکھتا ہے جہاں کام کرکے وہ اتنی رقم حاصل کرسکتی ہیں کہ اپنے گھر چلا سکیں مگر فیس بک یہ بات تسلیم کرتا ہے کہ ان میں بعض ممالک میں انسانی اور مزدوروں کے حقوق کی پامالی عام بات ہے۔
فیس بک ادارے کی ایک اندرونی تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ گھریلو ملازماؤں کی جانب سے اپنی روزگار ایجنسیوں کو کی گئی شکایات میں انہیں گھر میں تالا لگا کر بند کئے جانے، بھوکا رکھے جانے، ملازمت کانٹریکٹس کی معیاد زبردستی بڑھوانے، تنخواہ سے محروم رکھنے اور ان کی اجازت کے بغیر دوسرے خاندانوں کو فروخت کر دینے کی شکایات عام تھیں".
جواب میں ریکروٹمنٹ کمپنیاں ان ملازماؤں کو تعاون کرنے کا مشورہ دیتیں۔
فیس بک کی ایک اور رپورٹ میں یہ پتا چلا کہ جسمانی اور جنسی استحصال جیسے سنجیدہ نوعیت کے الزامات پر بھی ایجنسیز ملازماؤں کی مدد کرنے کے بجائے انہیں اکثر مسترد کر دیتیں۔
اے پی کی جانب سے فیس بک کے پلیٹ فارم کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں گھریلو ملازماؤں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر سوال کئے جانے پر فیس بک نے ردعمل میں کہا ہے کہ ادارے نے اس مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا۔ فیس بک کے مطابق "ادارہ شخصی استحصال کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ "ہم کئی سالوں سے انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور کسی بھی ایسے شخص کو اپنا پلیٹ فارم استعمال نہیں کرنے دینا چاہتے جو کسی دوسرے شخص کا غلط استعمال یا استحصال کرے"۔
خبر رساں ادارے، اے پی کی جانب سے جاری کردہ یہ خبر اور فیس بک سے متعلق دوسری کئی خبریں سابقہ فیس بک ملازم اور فیس بک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی وجہ سے مختلف طبقات کو پہنچنے والی گزند پر امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور کانگریس کو معلومات فراہم کرنے والی کارکن فرانس ہوگن کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کا حصہ ہیں۔
(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )