رسائی کے لنکس

افغانستان کے ساتھ پر امن تعلقات کے لیے پر عزم ہیں: عمران خان


افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے؛ اور ساتھ ہی پر امن ہمسائیگی کے وژن کے تحت، پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم پر نہ صرف قائم ہے بلکہ اسے ترجیح دیتا ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی جمعرات کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، تو نور خان ائیر بیس پر وزیر اعظم کے مشیر عبدالزاق داؤد نے ان کا خیرمقدم کیا۔

وزیر اعظم ہاؤس پہنچنے پر، اشرف غنی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ بعد ازاں، صدر اشرف غنی نے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ’ون آن ون‘ ملاقات کی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور افغانستان کے عوام کے مفاد اور خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور ہم آہنگی کی بنیاد پر دوستی اور تعاون کا نیا باب شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔"

بیان کے مطابق، دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی، جس میں افغان وفد کی قیادت صدر غنی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم عمران خان نے کی۔ اس میں دو طرفہ تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ، افغانستان میں قیام امن کے لیے ہونے والی کوششوں اور سیکورٹی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے افغان امن عمل کی مشترکہ ذمہ داری کے طور پر حمایت کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "افغانوں کی قیادت اور سرپرستی میں افغان امن عمل سے ہی افغانستان کے تنازعے کا حل ممکن ہے‘‘۔

اور، ان کے بقول، اس کے لیے پاکستان افغانوں کے مابین نتیجہ خیز بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔

افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت وزیر اعظم عمران خان نے دی تھی۔
افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت وزیر اعظم عمران خان نے دی تھی۔

صدر اشرٖف غنی پاکستان کے دورے کے دوران لاہور بھی جائیں گے جہاں تجارتی فورم میں شرکت کریں گے، جس میں پاکستان اور افغانستان کی تاجر برداری کے نمائندے شرکت کریں گے۔

افغان صدر اشرف غنی ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب افغان امن عمل کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں اور رواں ہفتے کے آخر میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بات چیت کا ساتواں دور شروع ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں تجزیہ کار صدر اشرف غنی کے دورے کو اہم قرار دے رہے ہیں۔

صدر اشرف غنی دورے کے دوران اپوزیشن رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
صدر اشرف غنی دورے کے دوران اپوزیشن رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

رواں سال مئی میں قطر میں بات چیت کے چھٹے دور میں امریکہ اور طالبان نے کہا تھا کہ وہ امن سمجھوتے کے قریب پہنچ گئے ہیں، جس میں افغانستان سے امریکہ افواج کے انخلا، جنگ بندی اور افغانوں کے درمیان بات چیت جیسے امور شامل ہیں۔

تاہم، اب بھی بعض دیگر امور، جنگ بندی، طالبان اور افغان حکومت بشمول دیگر افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کے معاملات پر پیش رفت ہونا باقی ہے۔

بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ افغان صدر کا پاکستان کا دورہ اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اور، ان کے بقول، ’’افغان قیادت یہ سمجھتی ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان بہتر تعلقات سے افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں قیام امن کے لیے مختلف سطح پر کوششیں جاری ہیں؛ جن میں سے "ایک امریکہ اور طالبان کے درمیان ہے، دوسرے طالبان اور علاقائی طاقتوں کے درمیان ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کے اندر دیگر سیاسی دھڑے ہیں، ان کے ساتھ بھی پاکستان کے ذریعے بات چیت کا عمل شروع کیا گیا ہے، تاکہ ان کے تحفظات اور خدشات کو زیر غور لایا جائے اور افغانستان میں امن کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔"

تجزیہ کار ماریہ سلطان کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان کے دیگر سیاسی رہنماؤں کی طرح صدر غنی کو توقع ہے کہ پاکستان افغان عمل میں مثبت کردار ادا کرے۔ اس کے ساتھ، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان سمیت دیگر علاقائی ممالک کا کردار اہم ہو گا۔

صدر اشرف غنی کا یہ پاکستان کا تیسرا دورہ ہے جو حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح کے رابطوں کا ایک تسلسل ہے۔

XS
SM
MD
LG