رسائی کے لنکس

یوم عاشور گزر گیا، جلوس اپنی اپنی منزلوں پر پہنچ کر ختم


جلوسوں کے اختتام پر، ملک بھر کے شہروں کی امام بارگاہوں میں مجلس شام غریباں منقعد کی گئیں، جس میں حضرت امام حسین کی شہادت اور قربانی کا فلسفہ بیان کیا گیا

پاکستان میں یوم عاشور گزر گیا ۔تمام شہروں میں آج کے دن کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے۔ عاشور کی مناسبت سے جمعہ کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی سخت حفاظتی انتظامات میں یوم عاشور کے ماتمی جلوس نکالے گئے اور سینہ کوبی کی گئی۔

صبح سویرے نشتر پارک میں پر ہجوم مجلس سے یوم عاشور کا آغاز ہوا۔ مجلس میں شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی اور خراج عقیدت پیش کیا گیا جس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا۔

مجلس کے بعد شرکاٴ نمائش چورنگی پر جمع ہوئے اور جلوس کی شکل میں امام بارگاہ علی رضا پہنچے۔مرکزی جلوس نشتر پارک سے شروع ہو کر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا مغرب کے بعد حسینیہ ایرانیاں کھارادر میں اختتام پذیر ہوا۔

اس موقع پر شہر بھر میں عزادروں کے لئے سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا، جبکہ نذر و نیاز کا اہتمام بھی تھا۔ عزاداروں میں دودھ کا شربت، حلیم، بریانی، چنے کی دال روٹی، شیرمال تافتان اور دیگر متعدد کھانے تقسیم کئے جاتے رہے، جبکہ عزاداروں کی سہولت کے لئے بے شمار میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے تھے۔

جلوسوں کے اختتام پرشہر بھر کی چھوٹی بڑی امام بارگاہوں میں مجلس شام غریباں منقعد کی گئیں جس میں حضرت امام حسین کی شہادت اور قربانی کا فلسفہ بیان کیا گیا۔

واقعہ کربلا اوریوم عاشور کی اہمیت
محرم اسلام میں قمری کلینڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے کا اہم ترین واقعہ ’کربلا‘ ہے جو دس تاریخ یعنی آج ہی کے دن تقریباً 1433سال پہلے پیش آیا تھا جب پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے نواسے حضرت حسین اور ان کے پیروکاروں نے میدان کربلا میں سچائی اور حق کے لئے یزید سے جنگ کی لیکن نواسہ رسول اور ان کے تمام پیروکار جن کی تعداد 72تھی انہیں اپنی زندگیوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا۔ یوم عاشور اسی مناسبت سے ہر سال منایا جاتا ہے۔

محرم کے پورے مہینے اور خاص کر ابتدائی دس دنوں تک مجلسوں، نوحہ خوانی، مرثیہ خوانی اور ماتم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔اس دوران مختلف تبرکات کے ذریعے اہل بیت سے عقیدت کا اظہارکیا جاتا ہے۔ حضرت امام حسین اوران کے رفقاء کے نام کی نذ رونیاز کا خصوصی اہتما م کیا جاتا ہے جبکہ سبیلیں بھی بتائی جاتی ہیں جن پر پانی اور شربت تقسیم کیا جاتا ہے۔

چھ محرم کو کربلا کے سب سے چھوٹے شہید علی اصغر کی یاد میں جھولا نکالا جاتا اور منتیں مانی جاتی ہیں۔ سات محرم کو حضر ت امام حسن کے صاحبزادے امام قاسم کی مہندی نکالی جاتی ہے۔ آٹھ محرم کو حضر ت امام حسین کے لشکر کے سپہ سالار اورعلم بردار حضر ت عباس کی شہادت کا غم منایا جاتا جس کے اگلے دن یوم عاشور ہوتا ہے۔

دس محرم کا دن یوم عاشور کہلاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب حضر ت امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا۔
XS
SM
MD
LG