پاکستان میں توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت پانے والی اور سپریم کورٹ سے بری ہونے والی آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک ایڈوکیٹ سکیورٹی خدشات کی بنا پر بیرونِ ملک روانہ ہوگئے ہیں۔
سیف الملوک نے ہفتے کو یورپ جانے والی پرواز کے ذریعے روانگی سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں ان کے لیے پاکستان میں رہنا ممکن نہیں ہے۔
سیف الملوک کا کہنا تھا کہ وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کے بقول ابھی انہیں آسیہ بی بی کی مزید قانونی جنگ لڑنی ہے۔
ایڈوکیٹ سیف الملوک نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آسیہ بی بی کا کیس کامیابی سے لڑا اور آسیہ کے لیے سزائے موت سے بریت سے حاصل کی۔
تاہم اس بریت کے بعد ملک بھر میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے بعد ان کے بقول انہیں سکیورٹی کے سنگین خدشات لاحق تھے۔
ایڈوکیٹ سیف الملوک کے مطابق انہیں نامعلوم افراد کی طرف سے قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں جس کے باعث انہوں نے بیرونِ ملک روانہ ہونے کا فیصلہ کیا۔
پاکستانی روزنامے 'ایکسپریس ٹریبیون' کے مطابق ایڈوکیٹ سیف الملوک نے اخبار سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ کچھ عرصے کے لیے بیرونِ ملک جا رہے ہیں لیکن آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف دائر نظرِ ثانی کی درخواست کی سماعت شروع ہونے پر وہ وطن واپس آئیں گے اور سپریم کورٹ میں اپنی موکلہ کا بھرپور دفاع کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں وطن واپسی پر فوج کی سکیورٹی فراہم کی جائے جب کہ ان کے اہل خانہ کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔
سیف الملوک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ردِ عمل افسوس ناک ہے لیکن ان کے بقول یہ غیر متوقع نہیں تھا۔
آسیہ بی بی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکلہ کی زندگی کو جیل کے اندر اور باہر ابھی بھی خطرات لاحق ہیں اور یہ خطرات نظرِ ثانی کی اپیل کے وقت تک موجود رہیں گے۔
آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں تین روز تک احتجاج جاری رہا تھا جس کے دوران مشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پر سڑکیں بند کردی تھیں۔