’تحریک لبیک پاکستان‘ نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، اور قائدین نے مظاہرین کو منتشر ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔ ساتھ ہی لاہور اور دیگر شہروں کے داخلی اور خارجی راستے ٹریفک کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔
اس موقعے پر خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ ’’کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہاں سے چلے گئے ہیں تو کچھ نہیں ہوگا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد ہی مذہب کے نام پر رکھی گئی ہے۔
خادم حسین رضوی نے کہا کہ ’تحریک لبیک پاکستان‘ اپنے کارکنوں کا تحفظ کرے گی اور گرفتار کارکنوں کو رہائی ملے گی۔
ساتھ ہی، بابو صابو انٹرچینج، موٹر وے، ملتان روڈ اور شہر کی اندرونی سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔
اس سے قبل، وفاقی حکومت اور ’تحریک لبیک پاکستان‘ کے درمیان معاہدہ طے ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کا نام ’اِی سی ایل‘ میں ڈالنے کے لیے کارروائی کی جائے گی۔
وزیر مذہبی امور، نورالحق قادری نے بتایا ہے کہ ’’ہڑتال آج رات ہی ختم ہوجائے گی‘‘۔
اُنھوں نے بتایا ہے کہ ’’نظرثانی اپیل پر قانون کے مطابق عمل ہوگا؛ جب کہ جن مظاہرین پر ایف آئی آر ہوچکی ہے انہیں عدالت سے رلیف فراہم کیا جائے گا‘‘۔
تحریک لبیک نے کسی کی دل آزاری پر معذرت کی ہے۔
سمجھوتے کے مطابق، 30 اکتوبر اور اس کے بعد آسیہ بی بی کی بریت اور عدالتی فیصلے کے خلاف کیے جانے والے دھرنوں اور ہڑتال کے دوران گرفتار ہونے والے تحریک لبیک کے کارکنوں کو رہا کیا جائے گا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ حکومتی ٹیم اور علما کا وفد کچھ ہی دیر بعد ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں سمجھوتے کا اعلان کرنے والا ہے۔
واضح رہے کہ معاہدے کی دستاویز میں آسیہ کا نام عاصیہ کے حروف تہجی سے لکھا گیا ہے ۔ عربی زبان میں عاصیہ کا مطلب گناہ گار یا نافرمان ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا سہواً ہوا ہے یا دانستہ طور پر اسی طرح لکھا گیا ہے۔
نام کا حوالہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی ملتا ہے۔ آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لکھا ہے کہ یہ تعجب خیز ہے کہ درخواست گزار آسیہ کے نام کا مطلب عربی میں، گناہ گار ‘ ہے، لیکن موجودہ مقدمے کے حالات میں وہ ایک ایسے فرد کے طور پر سامنے آئی ہیں، جو شیکسپیئر کے ’ کنگ لیر‘ کے الفاظ میں ، خود کو گناہ گار کہنے والوں سے کم گناہ گار ہے ‘ ۔