ایشیا بحرالکاہل کے خطے کی معیشت کی بحالی میں 2009ء کے اختتامی مہینوں سے سیاحت ایک نمایاں ترین کردار ادا کررہی ہے۔ بنکاک کے سیاحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطے کی معیشت میں نمایاں حیثیت رکھنے والے اس صنعت کی عالمی معاشی سست روی سے پوری طرح بحالی میں مزید ایک سال لگ سکتا ہے۔
ایشیا بحرالکاہل کے علاقوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور عالمی اقتصادی بحران کے دوسال بعد سیاحت کے شعبے میں بہتری آرہی ہے۔
پیسفک ایشا ٹریول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ علاقے میں دنیا کے مختلف حصوں سے سیاحوں کی آمد کے ساتھ اس شعبے کی بحالی کا عمل شروع ہوگیا ہے اور گذشتہ نومبر میں اس سے ایک سال پہلے کی نسبت سیاحوں کی آمد میں تین فی صد اضافہ ہوا۔
پی اے ٹی اے کے ترجمان جان کولڈووسکی کا کہنا ہے کہ مکمل طورپر بحالی کے لیے سیاحت کی صنعت کو 2011ء تک انتظار کرنا ہوگا۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ ، ایئر لائنز ، ہوٹلوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھنے والے مقامات اور کاروبارسے متعلق افراد چاند کے سال نو کی تعطیلات کے موقع پر بڑے پیمانے پر سیاحوں کی آمد کی توقع کررہے ہیں۔
چاند کے سال نو کے موسم کا آغاز 14 فروری سے ہوتا ہے اور روائتی طورپر ایشیا میں یہ ایام سفر کے حوالے موزوں سمجھے جاتے ہیں۔
تائیوان، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ اور دمشق کی مارکیٹوں میں خوب گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے تاہم چین میں ابھی اتنی تعداد میں سیاح نہیں جارہے جتنا کہ 2008ء میں بیجنگ اولمپکس کے موقع پر گئے تھے۔
نیپال، سری لنکا اور مالدیپ میں بھی پہلے کی نسبت زیادہ سیاح جارہے ہیں ، لیکن بھارت جانے والے سیاحوں کی شرح میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
انٹرنیشنل ایئر ٹرانسٹورپ ایسوسی ایشن نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایشیا پیسفک کے خطے نے ہوابازی کی تجارت میں شمالی امریکہ کو پچھلے چھوڑدیا ہے۔
2009ء میں 64 کروڑ 70 لاکھ افراد نے ایشیاپیسفک کے خطے کو پرواز کے لیے استعمال کیا جب کہ شمالی امریکہ میں یہ تعداد 63 کروڑ 80 لاکھ تھی۔