رسائی کے لنکس

ایشیا میں معاشی ترقی میں تیزی کا امکان: ایشیائی ترقیاتی بینک


ایشیائی ترقیاتی بینک کے اقتصادی ماہر لی جونگ وا
ایشیائی ترقیاتی بینک کے اقتصادی ماہر لی جونگ وا

ایشیائی ترقیاتی بینک نےبرآمدات اور مصنوعات کی کھپت میں اضافے کے پیش نظر ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں کے بارے میں رواں سال کے لیے اپنے اشاریے بڑھا دیے ہیں، تاہم بینک نے خطے میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔

چین اور بھارت میں بڑے پیمانے پرہونے والی معاشی ترقی کے نتیجے میں اس سال ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی افزائش کی شرح 8.2 فی صد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے ، جب کہ اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے 7.5 فی صد شرح نمو کا تخمینہ لگایا تھا۔

تاہم بینک کا کہنا ہے کہ دنیا کے بڑے صنعتی ملکوں میں سست روی کے باعث اگلے سال یہ شرح 7.3 فی صد تک گر سکتی ہے ، کیونکہ ایشیائی معیشتوں کا زیادہ تر انحصار ان ممالک میں اپنی منصوعات کی برآمدات پر ہے۔

بینک کے اندازوں کے مطابق اس سال چین میں معاشی ترقی کی رفتار 9.6 فی صد رہنے کی توقع ہے جب کہ اگلے سال وہ گر کر 9.1 فی صد تک ہوسکتی ہے۔ بھارتی معیشت کے بارے میں بینک کے تخمینوں میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال اس کی معاشی شرح نمو موجودہ شرح 8.5 فی صد سے بڑھ کر 8.7 فی صد ہوسکتی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکانومسٹ لی جونگ وا کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ایشیائی ممالک میں غیر ملکی سرمائے کی آمد جاری رہے گی تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے کچھ خطرات بھی وابستہ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر سرمائے کی آمد، اور اسے اچانک منڈی سے نکال لینے کا امکان، ایشیا کی دو سب سے بڑی مالیاتی مارکیٹوں کوتہ و بالا کرنےکا سب سے بڑا خطرہ ہیں اور وہ زرمبادلہ کی شرح پر بھی دباؤ ڈل سکتے ہیں۔

پچھلے سال خطے میں تقریباً دو کھرب ڈالر کا سرمایہ آیا تھا جوابھی تک یہیں لگا ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان ممالک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ان کی اپنی کرنسیوں کی قدر بڑھی۔ کرنسی کی قدر میں اضافہ خطے کی معیشتوں کے لیے ، جن کا انحصار برآمدات پر ہے، تشویش کا باعث ہے۔ مثال کے طورپر جاپان کے مرکزی بینک نے جاپانی برآمدکنندگان کے تحفظ کے لیے ین کی قدر گھٹانے کی غرض سے فارن ایکس چینج مارکیٹ میں مداخلت کی۔

دنیا بھر میں یہ تشویش موجود ہے کہ سرمائے کا بہاؤ کرنسی کی جنگ کو متاثر کرسکتا ہے، جس میں مرکزی بینک اپنی کرنسیوں کی قدر کم رکھنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں۔ لی کہتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں ایک اور مسئلے کا سامنا ہوسکتاہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سرمایہ بڑے پیمانے پر مقامی مالیاتی منڈیوں میں چلاجاتا ہے جو افراط زر کی جانب دباؤ بڑھاتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوبی ایشیائی معیشتوں کے لیے اپنی پیش گوئی میں کہا ہے کہ ان میں اوسطاً 7.4 فی صد تک اضافہ ہوگا۔ پیش گوئی کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں سے سب سے زیادہ شرح نمو سنگاپور کی ہوگی جو کہ 14 فی صد تک ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد تھائی لینڈ میں7 فی صد کی شرح افزائش کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ لیکن بینک کا کہنا ہے کہ اگلے سال برآمدی مصنوعات کی طلب میں کمی کے باعث اس علاقے کی معاشی ترقی کی شرح مجموعی طورپر5.4 فی صد تک گر سکتی ہے۔

بینک کے تخمینوں کے مطابق وسطی ایشیائی معیشتوں میں اس سال شرح افزائش 5.1 فی صد رہے گی جو کہ سابقہ اندازے 4.9 فی صد سے قدرے زیادہ ہے۔ اگلے سال اس علاقے کی معیشتیں 5.7 فی صد کی شرح سے ترقی کرسکتی ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے اس تازہ ترین جائزے میں کہا گیا ہے کہ معدنیات، تیل اور قدرتی گیس کی برآمدات علاقے کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG