جدید کرکٹ نے بھی کیا دن دکھائے ہیں، سنچری نہیں، ففٹی نہیں بلکہ تیس رنز کا سکور بھی کھلاڑی کو مقبولیت کی بلندی پر لے جاتا ہے، بشرطیکہ یہ اننگ صحیح وقت اور صحیح موقع پر کھیلی گئی ہو۔
ایسی ہی ایک اننگ کھیلی ہے پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز آصف علی نے، جو پاکستان میں شائقین کرکٹ کی جانب سے ایک عرصے سے تنقید کی زد میں تھے۔ لیکن، نیوزی لینڈ کے خلاف محض بارہ گیندوں پر ستائیس رنز کی اننگ نے ان کو پاکستان کے شائقین کرکٹ کے نزدیک ہیرو بنا دیا ہے۔
یہ اننگ منگل کے روز شارجہ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایسے موقع پر کھیلی گئی جب پاکستان کو اس کی ضرورت تھی۔ 134 رنز کے تعاقب میں پاکستان کے پانچ بلے باز87 کے سکور پر آوٹ ہو چکے تھے اور 31 گیندوں پر جیت کے لیے سنتالیس رنز کی ضرورت تھی۔
ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 31 گیندوں پر سنتالیس رنز مشکل ہدف خیال نہیں ہوتے لیکن شارجہ میں جس طرح وکٹ کھیل رہی تھی، ایک لمحے کے لیے پاکستان کے کرکٹ فینز سخت دباو محسوس کر رہے تھے۔ گیند وکٹ پر سلو آ رہا تھا یہی وجہ ہے کہ کپتان بابر اعظم بھی ’فرسٹریٹ‘ ہوئے، محمد حفیظ بھی جلد ہی کیچ تھما گئے، فخر زمان بھی وکٹ پر ’اپ سیٹ‘ نظر آئے اور عماد وسیم کا بلا بھی نہ چل سکا۔ البتہ، محمد رضوان اور شعیب ملک نے اسکور بورڈ کو حرکت میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی رہے۔ لیکن محمد آصف نے اس موقع پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے صرف بارہ گیندوں پر ستائیس رنز ناٹ آوٹ کی اننگ کھیلی جس نے پاکستان کو اٹھارہ اعشاریہ چار اووروں میں ہی وکٹری سٹینڈ پر لا کھڑا کیا۔ آصف کا سٹرائیک ریٹ 225 رہا۔ یکے بعد دیگرے آصف کے دو چھکوں نے پھنسے ہوئے میچ کو پاکستان کے لیے آسان بنا دیا۔
یہ وہی آصف علی تھے جن پر پچھلے ایک سال سے سخت تنقید ہو رہی ہے اور ان کی میمز بنائی جا رہی تھیں۔
ایک میم جو پچھلے دنوں بہت مشہور ہوئی اس میں دکھایا گیا ہے کہ اگر آصف مار دھاڑ کرتا بھی ہے تو زور ڈومیسٹک کرکٹ میں چلتا ہے، بین الاقوامی کرکٹ میں بے بس ہو جاتا ہے۔
کوئی انہیں طنزاً ’سر‘ کا خطاب دے رہا ہے تو کوئی پاکستان کے نئے کوچ میتھیو ہیڈن کی میم اس عنوان کے ساتھ جاری کرتا ہے کہ انہیں آصف علی کے ساتھ ڈریسنگ روم شئر کرنے پر فخر ہے۔
ابھی پچھلے دنوں جب آصف علی کیریبین کرکٹ لیگ کو ادھورا چھوڑ کر پاکستان کی ٹیم میں شمولیت کے لیے وطن واپس لوٹے تو اس چیز کو ایک میم میں ان کی ٹیم سینٹ کٹس کے لیے خوش خبری گردانا گیا۔
لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف پرفارمنس کے بعد یہ میمز تبدیل ہو گئی ہیں۔
اب ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آصف علی کو ’اصل کنگ‘ کے طور پر مخاطب کیا جا رہا ہے۔
اور بے شمار صارفین ایسے ہیں جو آصف علی سے ایک میم کی شکل میں ہی معافی مانگ رہے ہیں۔ سٹیڈیم میں میچ کے دوران ایک تماشائی نے کانوں کو ہاتھ لگا رکھا ہے اور میم یہ کہہ رہی ہے کہ آصف علی ہم آپ سے معافی مانگتے ہیں۔
صارف نہ صرف آصف علی سے بلکہ حارث روف سے بھی ’سوری‘ کر رہے ہیں جن کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ لیکن بھارت اور نیوزی لینڈ دونوں ٹیموں کے خلاف حارث روف نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ایک صارف نے خواب سچے ہونے یعنی ’ڈریمز کم ٹرو‘ کے وزن پر میم پوسٹ کی ہے ’میمز کم ٹرو۔‘
آصف علی نے پاکستان کی طرف سے بیس ایک روزہ میچ اور تیس ٹی ٹوئنٹی کھیلے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی میں ان کا بہترین اسکور 41 رنز ہے جبکہ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے تین ففٹیز بنا رکھی ہیں۔ بہترین اسکور باون ہے۔
آصف علی کی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شمولیت پر سخت تنقید ہوئی اور کہا گیا کہ وہ صرف چار اوور کے کھلاڑی ہیں۔ ان کے حامی سمجھتے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں اگر آصف کو کھیلنے کو آخری چار پانچ اووروں میں بارہ سے پندرہ گیندیں ملتی ہیں اور وہ اس پر تیز رفتار 25/30 رنز بنا جاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کو جو رول دیا گیا ہے وہ انہوں نے بخوبی ادا کر دیا ہے۔
آصف ماضی میں ایک میچ کے بعد گفتگو میں کہہ چکے ہیں کہ موقع ملا تو وہ ثابت کریں گے کہ وہ چار اوور کے کھلاڑی نہیں بلکہ لمبی اننگ کھیل سکتے ہیں۔
آصف علی پاکستان کی قومی ٹیم کے علاوہ جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز میں بھی لیگ کرکٹ کھیلتے ہیں۔