ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بڑی عمر کے لوگوں میں خون کا انجماد روکنے کے لیے طویل عرصے سے استعمال کی جانے والی دوا اسپرین جسم کے اندر خون بہنے کا سبب بن سکتی ہے جو بعض صورتوں میں خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
سائنسی جریدے ’ دی لانسٹ ‘میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو حفاظتی نکتہ نظر سے اسپرین کا استعمال کرتے وقت احتياط سے کام لینا چاہیے اور اس کے خطرناک سائیڈ ایفکٹس پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ لوگ بھی جنہیں دل کا عارضہ نہیں ہے، ان میں بھی اسپرین کے استعمال سے معدے اورآنتوں میں خون بہنے کا خطرہ عمر کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور یورپ میں 75 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقربیاً نصف افراد روزانہ تھوڑی مقدار میں اسپرین لیتے ہیں جس کی مقدار 75 سے 150 ملی گرام تک ہوتی ہے ۔ یا وہ اسپرین کی بجائے خون کا انجماد روکنے والی دوسری دوائیں استعمال کرتے ہیں۔
سر کا درد دور کرنے کے لیے اسپرین کی 325 سے 600 ملی گرام تک خوراک دی جاتی ہے۔
جو افراد جنہیں دل کا عارضہ یا اسٹروک ہو چکا ہو انہیں عموماً اسپرین جیسی ادویات عمر بھر کے لیے استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے
لیکن اس سلسلے کے طبی تجربات زیادہ تر ایسے افراد پر کیے گئے ہیں جن کی عمریں 75 سال سے کم تھیں اور جو چند برسوں سے اسپرین لے رہے تھے۔
اس لیے عمر بڑھنے کے ساتھ جن لوگوں میں اسپرین کے مسلسل استعمال سے جسم کے اندر خون بہنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ان کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورد کے ماہرین کی ایک ٹیم نے اسپرین کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے 3 ہزار سے زیادہ ان مریضوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جو کئی برسوں سے اسپرین استعمال کررہے تھے۔
ان میں سے نصف افراد کی عمریں 75 سال یا اسے سے زیادہ تھیں ۔
کئی عشروں تک ان کے طبی ریکارڈ پر نظر رکھنے کے بعد پتا چلا کہ ان میں 314 مریضوں کو جریان خون کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونا پڑا تھا۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ خون بہنے کے خطرے میں اضافہ ہوا۔