رسائی کے لنکس

مذاکرات کے لیے تیار ہوں، لیکن اقتدار نہیں چھوڑوں گا: اسد


فائل
فائل

شام کے صدر کی مخالفین سے مذاکرات کی پیش کش سےپہلے ہی بان کی مون اور لخدار براہیمی کی طرف سے حالیہ اعلانات سامنے آچکے ہیں، جِن میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ حکومت ِشام اور مخالفین کے مابین امن مذاکرات کی ثالثی کے لیے تیار ہے

شام کےصدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ وہ مخالفین کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بحیثیت ملک کے لیڈر وہ کسی طور بھی اقتدار سے سبک دوش نہیں ہوں گے۔

برطانوی اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ کے ساتھ اپنے شاذ و نادر انٹرویو میں مسٹر اسد نے کہا کہ اِس طرح کی کوئی سوچ کہ اُن کے صدر ہونے کےباعث ہی تقریباً دو سال سے جاری تنازع نے ملک کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے ’غلط‘ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ لیبیا، یمن اور مصر کی حالیہ مثالیں اِس بات کی گواہ ہیں۔

اُن کے ساتھ ’ٹائمز‘ کا یہ وڈیو انٹرویو گذشتہ ہفتے دمشق کی اُن کی رہائش گاہ پر ریکارڈ کیا گیا، جس میں صدر نے کہا کہ جو کوئی بھی ہتھیار ڈال دے گا اُس کے ساتھ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اِس طرح اُنھوں نے ’سیاسی اکائیوں‘ اور’ہتھیاربند دہشت گردوں‘ کے درمیان فرق کو واضح کیا۔

شام کے راہنما نے برطانیہ پر الزام لگایا کہ وہ اُن کے ملک میں تشدد بھڑکانے کا خواہاں ہے، کیونکہ وہ باغیوں کو فوجی سازو سامان فراہم کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ برطانیہ سےکوئی کیسے یہ توقع رکھ سکتا ہے کہ وہ اِس معاملے میں کوئی کردار ادا کرے گا، جب کہ وہ اس معاملے میں ہتھیار فراہم کرنے پر مصر ہے۔

برطانیہ کےبارے میں مسٹر اسد کا کہنا تھا کہ، ’ آگ لگانے والے سے ہم آگ بجھانے کی امید کیونکر رکھ سکتے ہیں‘۔

شام کے صدر کی مخالفین کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش سے قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اورامن کے بین الاقوامی ایلچی لخدار براہیمی کی طرف سے حالیہ اعلانات سامنے آچکے ہیں، جِن میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ حکومت ِشام اور مخالفین کے مابین امن مذاکرات کی ثالثی کے لیے تیار ہے۔

دوسری طرف یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز شام کےجنگی طیاروں نے اِسی ہفتے حلب کے شمالی قصبے پر کلسٹر بم گرائے جِن کے باعث 19افراد ہلاک اور 60سے زائد زخمی ہوئے۔

موقع پر موجود ایمسٹی کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ نو عدد سوویت ساختہ کلسٹر بم گنجان آبادی والے ایک علاقے پر گرائے گئے، جِن میں سے ہر ایک میں 150چیر پھاڑ کی آتشیں دھاتیں بھری ہوئی تھیں۔

کلسٹر بم بیشمارشہری آبادی کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں۔ شام اُن ملکوں کی صف میں کھڑا ہے جِنھوں نے 2010ء کےاقوام متحدہ کے اُس معاہدے پر دستخط نہیں کیے، جِن میں کلسٹر بم کے استعمال پر پابندی لگائی گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG