عراق کے شہر موصل کے قریب دریائے دجلہ میں فیری ڈوب جانے سے کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
موصل کی شہری دفاع ادارے کے سربراہ ہشام خلیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے جو تیرنا نہیں جانتے تھے۔
شہری دفاع کی اتھارٹی کے اہل کار نے بتایا ہے کہ کشتی پر گنجائش سے دگنی تعداد میں لوگ سوار تھے جس کے باعث فیری اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
موبائل فون سے بنائی گئی ایک ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشتی کیچڑ آلود پانی میں ڈوب رہی ہے اور لوگ مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔
ہشام خلیل کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کو پانی سے باہر نکالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ وہ اب تک 12 افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل پولیس اور طبی عملے کا کہنا تھا کہ کشتی ڈوبنے سے کم سے کم 40 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ تاہم ایک قریبی اسپتال اور قبرستان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 72 تک پہنچ چکی ہے۔
کشتی ڈونے کا یہ واقعہ موصل شہر کے شمال میں ایک مشہور تفریحی مقام کے قریب پیش آیا جہاں لوگ اپنے خاندان کے ہمراہ بڑی تعداد میں سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔