افریقی یونین کمیشن کے سربراہ ژاں پِنگ نے کہا ہے کہ لیبیا میں معمر قذافی کے حامیوں کو شکست تسلیم کرکے جنگ بند کردینی چاہیئے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پیٹر ہائنلین نے ادیس ابابا سے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر پِنگ نے مسٹر قذافی پر زور دیا ہے کہ اُن کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ اُن کے مخالفین نے اقتدار سنبھال لیا ہے اوراُنھیں مزید خونریزی سے بچنے کے لیے قدم اٹھانا چاہیئے۔
ایسے میں جب پیر کو قذافی حکومت کے ہزاروں قیدیوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار ہو رہا تھا، افریقی یونین کمیشن کے چیرمین نے فریقین سے ہلاکتیں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
مسٹر پِنگ کے الفاظ میں: بدلہ لینا ضروری نہیں، ضروری نہیں کہ ہلاکتیں جاری رکھی جائیں۔ جنگ بندی ہونی چاہیئے کیونکہ اب معاملہ ختم ہو چکا۔ عبوری قومی کونسل نے اقتدار سنبھال لیا ہے اور قذافی کو سمجھ لینا چاہیئے، اور عبوری کونسل کو بھی اب مزید لڑائی نہیں کرنی چاہیئے۔ طرفین کو اب ہلاکتیں بند کرنی چاہئیں کیونکہ اب یہ غیر ضروری ہوگئی ہے۔ ایک طرف کو شکست ہو چکی ۔ دوسرے نے فتح حاصل کر لی ہے۔
تین روز قبل افریقی یونین کی طرف سے عبوری قومی کونسل کو لیبیا کی قانونی اتھارٹی تسلیم کرنے سے احتراز کرنے کے بعد ، مسٹر پِنگ نے کہا کہ قوم کی مکمل نمائندگی کرنے والی حکومت تشکیل دینے پر قذافی مخالف فورسز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت میں تمام لوگوں کی شرکت کا مطلب مسٹر قذافی کو شامل کرنا ہرگز نہیں ہے۔
اُن کے بقول، افریقی یونین میں آپ کی نشست آپ کا انتظار کر رہی ہے، نئی عبوری اتھارٹی کے لیے۔ جو بات ہم اُن سے کہہ رہے ہیں کہ وہ یہ یقین دہانی کرائیں کہ اقتدار میں سب کو نمائندگی دی جائے گی۔ اِس سےہماری مراد ہرگز یہ نہیں کہ قذافی کو اُس میں شامل کیا جائے۔ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ سب کی نمائندہ اور اکثریت رائے پر مبنی حکومت ہو، جو سارے لیبیا کی امنگوں کی ترجمان ہو۔
تاہم، افریقی یونین کمیشن کے سربراہ نے اِن رپورٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیاجن میں کہا گیا تھا کہ لیبیا پر کنٹرول مضبوط کرنے کےحوالے سے قذافی مخالف فورسز سیاہ فام افریقیوں کو ہلاک کر رہی ہیں جِن پر شبہ ہے کہ وہ قذافی حامی اجرتی قاتل ہیں۔