پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی میچ بدھ کو ابوظہبی میں کھیلا جارہا ہے۔ آسٹریلوی ٹیم پاکستان کے خلاف ایک اور سیریز اپنے نام کرنے سے صرف ایک جیت کی دوری پر ہے جب کہ پاکستان اگلے تینوں میچ جیت کر ہی اسے ایسا کرنے سے روک سکتا ہے۔
پاکستان بالرز کی غیر متاثر کن بالنگ کے باعث آسٹریلیا نے شارجہ میں کھیلے گئے پہلے دو میچز میں بآسانی آٹھ، آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کرلی تھی۔
پہلے میچ میں پاکستان کے کپتان شعیب ملک نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 280 رنز بنائے تھے۔ یہ اسکور آج کل کی کرکٹ کے لحاظ بہت زیادہ اچھا نہیں تھا لیکن اتنا بھی بڑا نہیں تھا کہ حریف ٹیم صرف دو وکٹیں گنوا کر بآسانی حاصل کرلے۔
ایسا صرف اس لیے ہوا کہ پاکستان کا بالنگ اٹیک بالکل بے ضرر ثابت ہوا اور کینگروز نے ہنستے کھیلتے ہدف حاصل کرلیا۔
کپتان آرون فنچ اور شان مارش آسٹریلوی اننگز کے ہیرو رہے۔ دونوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 172 رنز بناکر میچ کو یک طرفہ بنادیا۔
دوسرا ایک روزہ میچ بھی تقریباً پہلے میچ کا ری پلے ثابت ہوا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ اس میچ میں پاکستان نے پچھلے میچ سے 4 زیادہ یعنی 284 رنز بنائے۔
اس میچ میں وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے سینچری اسکور کی جو ون ڈے میچوں میں ان کی پہلی سینچری تھی۔
اس میچ میں بھی پاکستانی بالرز کینگروز کے سامنے بے بس دکھائی دیے اور انہیں پہلی کامیابی طویل انتظار کے بعد 209 رنز پر ملی۔
اس میچ میں آرون فنچ نے ایک بار پھر سینچری اسکور کی۔ ناقابلِ شکست 153 رنز کے ساتھ انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر کا سب سے بڑا اسکور بنایا۔
ایک روزہ میچوں میں یہ ان کی مجموعی طور پر 13 ویں اور پاکستان کے خلاف دوسری سینچری تھی۔ انہوں نے سب سے زیادہ انگلینڈ کے خلاف 6 سینچریاں بنائی ہیں۔
پے درپے دو شکست کے بعد بھی پاکستان ٹیم کی جانب سے مزید تجربات کے اشارے ملے ہیں۔ ون ڈے کی نمبر ون ٹیم آسٹریلیا کے خلاف پہلے ہی اپنے ٹاپ بالرز شاداب خان، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کے بغیر سیریز کھیل رہی ہے۔
فخر زمان اور بابر اعظم جیسے دنیا کے بہترین بیٹسمین بھی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں جب کہ ٹیم کے کپتان سرفراز کو بھی آرام کا موقع دیا گیا ہے۔
طویل عرصے بعد ٹیم میں واپس آنے والے اسپنر عماد وسیم شارجہ کے دوسرے ون ڈے انٹر نیشنل میں پاکستان کے سب سے زیادہ تجربہ کار بالر تھے۔
وہ 38 ون ڈے میچوں میں 30 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جب کہ فہیم اشرف نے 20 میچوں میں 19 اور لیگ اسپنر یاسر شاہ نے 21 ون ڈے میں 20 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
فاسٹ بالر محمد عباس کا یہ دوسرا اور محمد حسنین کا یہ پہلا میچ تھا۔
سیریز کے باقی میچز میں تو فہیم اشرف بھی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔ مینجمنٹ نے آرام دینے کی غرض سے انہیں بھی وطن واپس بلالیا ہے۔
کرکٹ بورڈ کی سینئرز کو آرام دینے اور نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کی پالیسی سے لگتا ہے کہ آسٹریلیا یہ سیریز آسانی سے اپنے نام کرلے گا۔ پاکستان نے تقریباً 17 سال کے دوران آسٹریلیا کے خلاف کوئی سیریز نہیں جیتی۔
آخری مرتبہ پاکستان نے 2002ء میں فاسٹ بالر وقار یونس کی قیادت میں آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر 1-2 سے شکست دی تھی۔