آسٹریلیا میں حکام نے بتایا ہے کہ انھوں نے شدت پسند گروپ داعش میں شمولیت کے لیے شام کے سفر کا منصوبہ بنانے والے پانچ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
حکام کے بقول یہ افراد مبینہ طور پر کشتی کے ذریعے انڈونیشیا اور فلپائن سے ہوتے ہوئے شام جانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔
ان افراد کو شمالی کوئنز لینڈ ریاست سے گرفتار کیا گیا۔
آسٹریلیا کی وفاقی پولیس کے ڈپٹی کمشنر نیئل گوگھن کے مطابق "یہ افراد بہت پرعزم تھے۔ درحقیقت یہ میلبورن سے شمالی کوئنز لینڈ تک گئے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ ملک چھوڑنے کے اپنے سفر کے لیے بہت ہی پرعزم تھے۔"
اٹارنی جنرل جارج برانڈس کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی عمریں 21 سے 33 سال کے درمیان ہیں اور چونکہ ان کے پاسپورٹ منسوخ ہو چکے تھے اس لیے یہ فضائی سفر کی بجائے کشتی کے ذریعے سفر کرنا چاہتے تھے۔
باور کیا جاتا ہے کہ ان میں سے ایک موسیٰ قرانطونی ہے جو کہ انتہا پسند مبلغ اور داعش کا حامی ہے۔
اسے انتہا پسند گروپ کی حمایت کے الزام میں 2014ء میں فلپائن میں گرفتار کیے جانے کے بعد ملک بدر کر کے آسٹریلیا بھیج دیا گیا تھا۔
آسٹریلیا نے 2014ء کے اواخر سے دہشت گردی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
حکام نے ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے متعدد آپریشنز کیے ہیں جن میں متعدد افراد کو دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور شام میں داعش میں شمولیت کا ارادہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔