آسٹریلیا میں مشتبہ اقتصادی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی انٹیلی جنس ایجنسی ’آسٹریک‘ کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی معاونت کے لیے مشتبہ ادائیگیوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
مگر حکومت نے بدھ کو کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ دہشت گردی کی معاونت بڑھی ہے بلکہ یہ اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت نے ایسے ادائیگیوں کی نگرانی بہتر کی ہے۔
آسٹریک نے اس ہفتے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں دہشت گردی سے متعلق 536 ادائیگیوں کی رپورٹ سکیورٹی ایجنسیوں کو دی گئی جو بچھلے سال کی نسبت 300 فیصد زیادہ ہیں۔ اس رپورٹ میں 2013-14 میں دہشت گردی سے متعلق ادائیگیوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
وزیر انصاف مائیکل کینان نے کہا کہ اب آسٹریک کے پاس ایسی ادائیگیوں کی نگرانی کے لیے زیادہ وسائل ہیں اور اس کو ان کاروباری اداروں کا بھی زیادہ تعاون حاصل ہے جن کی یہ نگرانی کرتی ہے، مثلاً بینک اور جوا خانے جہاں ایسی مشتبہ ادائیگیاں کی جاتی ہیں۔
آسٹریلیا کو گزشتہ سال سے شدت پسند گروپ داعش کے نظریات کے حامیوں کی طرف سے متعدد حملوں کا سامنا رہا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں ایک شخص نے سڈنی کے ایک ریستوران میں گھس کر وہاں موجود لوگوں کو 17 گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا۔
خیال ہے کہ 100 سے زائد آسٹریلوی باشندے عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اخیتار کر چکے ہیں۔
آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں انتہا پسندوں کے ساتھ لڑائی میں اب تک 39 آسٹریلوی باشندے ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ مہیںوں میں آسٹریلیا نے ملک بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے متعدد چھاپے مارے ہیں اور سخت قوانین متعارف کروائے ہیں جن میں دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کی صورت میں دہری شہریت رکھنے والے افراد کی شہریت ختم کرنے کا اقدام بھی شامل ہے۔