آسٹریلیا کی سپریم کورٹ نے پانچ مسلمانوں کو 23سے 28سال قید کی سزا دی ہے جن پر الزام تھا کہ وہ 2004ء سے 2005ء کے دوران ملک میں دہشت گردانہ حملے کرنے جارہے تھے اور اس ضمن میں ان کے پاس ہتھیاروں اور بم تیار کرنے والے کیمیائی مواد کا ذخیرہ بھی موجود تھا۔
ان افراد کو اکتوبر 2009ء میں مجرم قراردیا گیا تھا اور حکام کے مطابق ان کی طرف سے حملے کی تیاری افغانستان اور عراق جنگ میں آسٹریلیا کی شمولیت کی وجہ سے کی جارہی تھی۔یہ واضح نہیں کہ مجرمان اپنی کارروائی کا ہدف کسے بنانے جارہے تھے۔
نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ کے جسٹس اینتھونی نے اپنے استدلال میں کہا کہ یہ پانچوں مسلمان ان کے بقول عدم برداشت ،غیر لچک دار اور انتہا پسندانہ نظریات کے باعث دہشت گردانہ حملے کی تیاری کی طرف راغب ہوئے۔
عدالت نے ان کے نام ذرائع ابلاغ میں لائے جانے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
تقریباً 25سے 44سال کی عمروں کے مجرمان کو 2005ء میں سڈنی میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر مارے جانے والوں چھاپوں میں گرفتار کیا گیا تھا۔
آسٹریلیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا قریبی اتحادی رہا ہے لیکن ابھی تک اس کی سرزمین پر دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔