آسٹریلیا کی نوجوان ٹینس اسٹار اور خواتین کی عالمی نمبر ایک ایش بارٹی نے اچانک ٹینس کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
ایش بارٹی نے بدھ کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک چھ منٹ کی ویڈیو میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق 25 سالہ ایش بارٹی خواتین کی عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار ہیں اور وہ تین گرینڈ سلیم ٹائٹل اپنے نام کرچکی ہیں۔ انہوں نے لگ بھگ دو ماہ قبل آسٹریلوی اوپن جیت کر تیسری مرتبہ گرینڈ سلیم سنگلز کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ایش بارٹی نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں کہا کہ ان کےدل میں اس وقت جو ہے وہ سمجھتی ہیں وہ ٹھیک ہے۔ وہ بہت خوش ہیں اور تیار ہیں۔
ان کے بقول اب ''دیگر خوابوں کا پیچھا'' کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اب وہ سب کرنے کے لیے خود کو مجبور محسوس نہیں کرتی جو ان کے بقول ٹینس میں بہتر بننے کے لیے ضروری ہے۔
اپنی سابق ڈبلز پارٹنر کیسی ڈیلیکوا کو ایک غیررسمی انٹرویو دیتے ہوئے ایش بارٹی کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ میں یہ کھل کر کہہ رہی ہوں، یہ کہنا بہت مشکل ہے۔ایش کی ریٹائرمنٹ پر ویمن ٹینس ایسوسی ایشن کے سی ای او اسٹیو سائمن نے ایک جاری بیان میں بارٹی کو ''زبردست حریف'' قرار دیا اور کہا کہ ایش نے اپنےہر میچ میں غیرمتزلزل پیشہ ورانہ مہارت اور اسپورٹس مین شپ کی مثال قائم کی۔
سائمن کا کہنا تھا کہ ''ہم انہیں یاد کریں گے۔''
خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ایش بارٹی نے ٹینس کو خیرباد کہا ہے۔ 2011 میں 15 سال کی عمر میں وہ ومبلڈن جونیئر چیمپئن تھیں اور انہوں نے پیشہ وارانہ کریئر کے آغاز کا عزم کیا تھا لیکن 2014 میں دباؤ اور سفری ضروریات کی وجہ سے تناؤ میں آکر دو سال کے لیے اسے مکمل چھوڑ دیا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے آسٹریلیا میں کرکٹ کھیلی اور بالآخر ایک مرتبہ پھر ٹینس کے کھیل میں واپس آ گئیں۔
ایش بارٹی تین مختلف سطحوں پر سنگلز میجر چیمپئن شپس جیت چکی ہیں۔ وہ 2019 میں کلے (مٹی) پر فرینچ اوپن جیتنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
اس کے بعد گزشتہ برس انہوں نے پر ومبلڈن کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا جب کہ دو ماہ قبل جنوری میں میلبرن پارک میں ہارڈ کورٹس پر ٹائٹل جیتی تھیں۔
وہ 44 سالہ تاریخ میں پہلی آسٹریلوی کھلاڑی بنی تھیں جنہوں نے آسٹریلیا کا ہی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا تھا۔
ان کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو ان کا ٹینس کو خیرباد کہنا کافی حیران کن ہے۔ وہ گزشتہ 26 میچز میں سے 25 اور گزشتہ چار ٹورنامنٹس میں سے تین میں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔
اس کے علاوہ وہ دوسری خاتون ہیں جنہوں نے عالمی نمبر ایک ہوتے ہوئے ٹینس کو خیرباد کہا ہے۔ اس سے قبل مئی 2008 میں جسٹن ہینن اس وقت ٹینس کو خیرباد کہہ دیا تھا جب وہ عالمی نمبر ایک تھیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔