اطلاعات کے مطابق، اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ لاہور کے قریب پہنچ چکا ہے۔ اس سے قبل ملتان سے لاہور روانگی کے وقت آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ مولانا کو نہیں دکھانا۔ یہ حکمران میری تصویر سے بھی خوف کھاتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی جانب آزادی مارچ کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ پاکستان میں عوام کی نمائندہ حکومت موجود نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں سے نجات کو ہم مقدس جہاد سمجھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ یہ حکومت جعلی اور ان کے پاس عوام کا مینڈیٹ بھی نہیں ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر قدغنیں لگ رہی ہیں۔ اختلاف رائے رکھنے والوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔
کشمیر کے معاملے پر موجودہ حکومت کے موقف کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکمران کشمیر کی جنگ نہیں لڑ رہے۔ انہوں نے کشمیر کو فروخت کر دیا ہے۔ “اگر اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر اچھی تھی تو اس کا اثر کیوں نہیں پڑا۔ پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے والوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑ دیا یہ اس حکومت کی ناکامی ہے۔"
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے نریندر مودی کے لیے دعا کی تھی کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہوں۔ اسی نریندر مودی نے کشمیر کی آئینی حیثیت ہی بدل دی۔
آزادی مارچ کے شرکا سے مسلم لیگ نواز کے میاں جاوید لطیف اور مخدوم جاوید ہاشمی اور پیپلز پارٹی کے علی حیدر گیلانی نے بھی خطاب کیا۔
خطاب کے بعد آزادی مارچ کے شرکا مولانا کی قیادت میں لاہور کی طرف روانہ ہو گئے۔
قافلے میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے جے یو آئی کے کارکن بھی موجود ہیں۔ جو بسوں، ویگنوں اور کاروں پر سوار ہیں۔
مارچ موٹروے کی بجائے نیشنل ہائی وے کے راستے خانیوال، میاں چنوں، ساہیوال اور اوکاڑہ سے ہوتا ہوا لاہور پہنچے گا۔
مارچ کے شرکا کو تاحال رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ تاہم، منگل کے روز ملتان میں مارچ کے شرکا کی قیام گاہ کے اطراف انٹرنیٹ سروس معطل تھی۔