رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی کے لیے محمد اعظم خان پر اتفاق 


محمد اعظم خان۔ فائل فوٹو
محمد اعظم خان۔ فائل فوٹو

پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران حکومت کی سربراہی کے لیے سابق سول بیوروکریٹ محمد اعظم خان کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔

محمد اعظم خان 2007 اور 2008 کے اس نگران صوبائی کابینہ میں وزیر ترقی و منصوبہ بندی رہ چکے تھے جس کے وزیر اعلیٰ واپڈا کے سابق چیرمین انجینئر شمس الملک تھے ۔

اعظم خان کی بطور نگران وزیر اعلٰی تعیناتی پر اتفاق جمعے کی رات اسپیکر ہاؤس پشاور میں ایک اجلاس میں ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی سبکدوش ہونے والے وزیر اعلی محمود خان، سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک اور اسپیکر مشتاق احمد غنی نے کی جب کہ سابق وزیر اعلی اکرم خان درانی نے حزب اختلاف کی نمائندگی کی ۔

لگ بھگ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس کے اختتام پر اکرم خان درانی نے سبکدوش ہونے والے وزیر اعلی محمود خان اور اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کے موجودگی میں سابق چیف سیکرٹری محمد اعظم خان کی بطور نگران وزیر اعلی تعیناتی پر اتفاق ہونے کا اعلان کیا۔

اکرم درانی کے بقول اعظم خان کا نام بطور نگران وزیر اعلی حزب اختلاف میں شامل عوامی نیشنل پارٹی نے تجویز کیا تھا۔

خیبرپختونخوا میں حکمران جماعت پی ٹی آئی اور حزب اختلاف کے درمیان مذاکرات میں محمد اعظم خان کے نام پر اتفاق ہوا۔
خیبرپختونخوا میں حکمران جماعت پی ٹی آئی اور حزب اختلاف کے درمیان مذاکرات میں محمد اعظم خان کے نام پر اتفاق ہوا۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں نگران وزیر اعلی کے تقرر پر ابھی تک اختلافات بر قرار ہے۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والے محمد اعظم خان سابق چیف سیکرٹری و دیگر اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

محمد اعظم خان کون ہیں؟

انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کرنے کے بعد لندن کے لنکنگ کالج سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی ۔جس کے بعد انہوں نے سول سروس کا امتحان پاس کرکے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں شمولیت کی ۔ جس وقت وہ ضلع ہزارہ کے ڈپٹی کمشنر تھے تو اس وقت خدائی خدمتگار تحریک کے بانی باچا خان ایبٹ آباد کے ایک ریسٹ ہاؤس میں نظر بند تھے ۔

پشاور پریس کلب کے سابق صدر اور سینئر صحافی ایم ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چارسدہ سے تعلق رکھنے والے سابق چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اعظم خان خیبرپختونخوا کی کم و بیش تمام سرکردہ سیاسی گھرانوں سے قریبی رشتہ داری ہے ۔

وہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس، سابق نگران صوبائی وزیر عباس خان کے بھائی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے کزن ہیں اور ضلع اٹک پنجاب سے ن لیگ کے سابق ایم پی اے خانزادہ تاج کے داماد ہیں جو سابق وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کے چچا ہیں۔

محمد اعظم خان کے بطور نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا تعیناتی کا حکم نامہ
محمد اعظم خان کے بطور نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا تعیناتی کا حکم نامہ

آئی جی ظفراللہ خان کے بھائی سابق کمشنر خالد خان، اعظم خان کے ہم زلف ہیں۔ ظفراللہ خان اور خالد خان سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر نعیم خان کے ماموں زاد بھائی ہیں۔ سابق آئی جی سکندر محمدزئی بھی خالد خان کے کزن ہیں جن کے صاحبزادے عدنان خان سابق وزیراعلٰی پرویزخٹک کے داماد ہیں۔

اعظم خان کے بھائی عباس خان کی اہلیہ سابق صوبائی وزیر خواجہ محمد خان ہوتی کی فرسٹ کزن ہیں جب کہ اعظم خان کے ایک بھتیجے عمرشہزاد کی اہلیہ پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر عمرایوب کی ہمشیرہ ہیں۔ عمرایوب کی ایک کزن اے این پی کے سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور کی بہو ہیں۔

اعظم خان کا ایک بھائی محمد عباس خان انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا رہ چکا ہے ۔ عباس خان مفتی محمد عباس کی نگران کابینہ میں وزیر رہے ہیں۔ اعظم خان کے ایک اور بھائی میجر ریٹائرڈ مختیار احمد خان ایک عرصے تک عوامی نیشنل پارٹی سے منسلک رہے اور اے این پی کے ٹکٹ پر سینیٹر بھی بنے تھے۔

اعظم خان اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز رہے

محمد اعظم خان 80 کے عشرے کے آخر میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ وفاقی سیکرٹری پٹرولیم اور سیکرٹری مذہبی امور کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ خیبر پختونخوا کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کیا ہے اور سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کئی نیم سرکاری اداروں کے ساتھ منسلک رہے ۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ساتھ مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فلڈ کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG