دو بار کی سابق چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن میں شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔ شاداب خان کی قیادت میں میزبان ٹیم نے ہوم گراؤنڈ پر ہوم کراؤڈ کے سامنے کراچی کنگز کو چھ وکٹ سے شکست دے کر کراچی کی پلے آف مرحلے تک رسائی مشکل بنا دی ہے۔
کراچی کنگز کے پاس اس سیزن میں نہ تو تجربہ کی کمی تھی نہ ہی اسٹارز کی لیکن محمد عامر ، شعیب ملک، حیدر علی اور میتھیو ویڈ کی موجودگی کے باوجود یہ ٹیم خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا پائی۔
اس وقت پوائنٹس ٹیبل کی صورت حال دیکھی جائے تو سوائے کراچی کنگز کے تمام ٹیموں نے چھ چھ میچ کھیلے ہیں۔ سب سے زیادہ آٹھ میچ کھیلنے کے باوجود کراچی کنگز پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر ہے۔
اس وقت دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کی ٹیم 10 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آگے ہیں جب کہ ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے 8، 8 پوائنٹس ہیں۔پشاور زلمی چھ پوائنٹس کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہے۔ جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 2 پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔
کراچی کنگز سے دو میچز کم کھیلنے کی وجہ سے سرفراز احمد کی ٹیم ابھی ایونٹ سے باہر نہیں ہوئی ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ابھی پی ایس ایل 8 میں چار میچ باقی ہیں، جس میں بہتر کارکردگی دکھا کر وہ کراچی کنگز کو چھٹی پوزیشن پر دھکیل سکتے ہیں۔
اعظم خان کی جارح مزاجی نے ایونٹ میں دوسری بار اسلام آباد یونائیٹڈ کو مشکل صورت حال سے نکالا
پنڈی میں کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ تو کیا لیکن تیسرے اوور کی پہلی گیند پر آؤٹ ہوکر ٹیم میں واپس آنے والے شرجیل خان نے ان کی بڑے اسکور کی امید کو پہلا دھچکہ دیا۔
وہ چھ گیندوں پر آٹھ رنز بناکر رومان، رئیس کی گیند پر بولڈ ہوئے، ابھی طیب طاہر اور ایڈم روزنگٹن شرجیل خان کے نقصان سے ٹیم کو باہر لائے ہی تھے کہ پاور پلے ختم ہونے سے پہلے دونوں پویلین واپس چلے گئے۔طیب طاہر نے 8 گیندوں پر 19 جب کہ ایڈم روزنگٹن نے 16 گیندوں پر 20 رنز بنائے تھے۔
تجربہ کار شعیب ملک کے مسلسل فیل ہونے کا سلسلہ اس اننگز میں بھی نہ تھما اور وہ صرف 12 رنز کا اضافہ کرکے ٹیم کو مزید مشکلات میں ڈال گئے۔
ایسے میں عماد وسیم نے ذمہ داری سے اننگز کو نہ صرف سنبھالا بلکہ نمبر چھ پر بیٹنگ کے لیے آنے والے عرفان نیازی کے ساتھ مل کر پانچویں وکٹ کی شراکت میں 99 رنز جوڑے۔
جب 18ویں اوور کی پہلی گیند پر عرفان نیازی 30 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو کراچی کنگز کا اسکور پانچ وکٹ پر177 رنز تھا۔ آخری دو اوورز میں عماد وسیم نے میتھیو ویڈ کے ساتھ مل کر اسکور میں 24 رنز کا اضافہ کیا۔
کراچی کنگز نے 20 اوورز کا اختتام 5 وکٹ کے نقصان پر 201 رنز پر کیا ۔ کپتان عماد وسیم 54 گیندوں پر 92 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ ان کی اننگز میں 11 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ ٹام کرن دو وکٹوں کے ساتھ اسلام آباد کے کامیاب ترین بالر رہے۔
جواب میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا آغاز بھی حریف ٹیم سے زیادہ مختلف نہ تھا۔ پہلے ہی اوور میں کولن منرو کو محمد عامر نے آؤٹ کیا، جس کے بعد ایلکس ہیلز اور ریزی وین ڈر ڈوسن نے اننگز کو سنبھالا لیکن چھٹے اور آٹھویں اوور میں دونوں کے آؤٹ ہوتے ہی 202 رنز کا ہدف مشکل نظر آنے لگا۔
اس موقع پر بیٹنگ آرڈر میں پروموٹ کیے جانے والے فہیم اشرف نے اعظم خان کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ کی شراکت میں 11 عشاریہ 4 اوورز میں 125 رنز جوڑ کر اسلام آباد کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔
اعظم خان نے پی ایس ایل 8 میں دوسری مرتبہ اپنی جارح مزاجی سے ٹیم کو مشکلات سے نکالا اور صرف 41 گیندوں پر آٹھ چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے ناقابل شکست 72 رنز بناکر میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔
فہیم اشرف جب 19ویں اوور کی آخری گیند پر 32 گیندوں پر 41 رنز بناکر واپس پویلین آئے تو اسلام آباد کو جیت کے لیے صرف آٹھ رنز درکار تھے جسے آصف علی نے صرف دو گیندوں پر حاصل کرکے کراچی کنگز کے پلے آف مرحلے تک رسائی کے خواب کو توڑ دیا۔
کراچی کنگز، مضبوط اسکوڈ کے باوجود ٹیم پلے آف مرحلے سے باہر کیوں ہوئی؟
کراچی کنگز کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 201 رنز اسکور کر بھی ہار گئی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تجربہ کار کھلاڑیوں پر حد سے زیادہ انحصار کرنا اور تجربہ کے ڈر سےباصلاحیت کھلاڑیوں کو بینچ پر بٹھایا جانا تھا۔
پی ایس ایل 8 سے قبل شعیب ملک کو کراچی کنگز نے پشاور زلمی سے کپتان بابر اعظم کی جگہ ٹریڈ کیا تھا جسے ماہرین اس وقت تک ایک اچھا قدم قرار دے رہے تھے جب تک کراچی کنگز نے کوئی میچ نہیں کھیلا تھا۔
چالیس سالہ کھلاڑی کو کراچی کنگز نے تمام میچوں میں فائنل الیون میں جگہ دی لیکن پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف نصف سینچریوں کے علاوہ وہ کسی اور میچ میں 20 رنز سے آگے نہیں جاسکے۔
انہوں نے ملتان سلطانز کے خلاف دونوں میچوں میں بالنگ کرکے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ تو کیا لیکن انہیں اس کے علاوہ صرف اسلام آباد کے خلاف استعمال کیا گیا جس کی منطق سمجھ سے باہر ہے۔
شعیب ملک کے ساتھ ساتھ کراچی کنگز کی مینجمنٹ نے پشاور زلمی سے حیدر علی کو بھی ٹریڈ کیا تھا، لیکن ناقص فارم کی وجہ سے انہیں مسلسل موقع دیا جاتا رہا۔ اگر وہ ملتان کے خلاف میچ میں ان فارم جیمز وینس کو رن آؤٹ نہ کراتے تو شاید انہیں مزید میچز بھی کھلائے جاتے۔
پانچ مواقعوں کے بعد انہیں ہٹا کر طیب طاہر کو موقع دیا جنہوں نے اپنی بیٹنگ سے ماہرین اور شایقین دونوں کو متاثر کیا۔پورے سیزن 8 میں کراچی کنگز نے وکٹ کیپر محمد اخلاق اور آل راؤنڈر قاسم اکرم کو ایک میچ میں بھی موقع نہیں دیا جب کہ معمولی کارکردگی کے باوجود عرفان نیازی کو آٹھ کے آٹھ میچ کھلائے گئے۔
میر حمزہ کے صرف ایک میچ کے بعد ان فٹ ہونے کی وجہ سے ٹیم کا بالنگ اٹیک کمزور ہوا ۔ ان کی جگہ ٹیم میں آنے والے عاکف جاوید اہم میچز میں رنز دینے کی وجہ سے ان کی کمی کو پورا نہ کرسکے۔
ایسے میں پی ایس ایل کے ٹاپ ٹین وکٹ ٹیکرز میں شامل عمران طاہر اسکواڈ کو صرف چار میچ میں کیوں آزمایا گیا۔ اس پر مینجمنٹ اور کپتان دونوں سے سوال بنتا ہے۔
کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کا اس سیزن میں ایک نیا روپ سامنے آیا، وہ پی ایس ایل 8 کے ٹاپ پلے بازوں میں دوسرے نمبر پر ہیں، جو رنز کے اعتبار سے ٹاپ اسکورر محمد رضوان سے صرف 29 رنز پیچھے ہیں۔ لیکن اوسط اور اسٹرائیک ریٹ کے لحاظ سے بہت آگے ہیں۔
عماد وسیم نے ایونٹ میں 328 رنز 164 عشاریہ پانچ رنز فی اننگز کی اوسط سے اسکور کیے جب کہ ان کا اسٹرائیک ریٹ 177 کے قریب ہے جو ہر لحاظ سے غیر معمولی ہے۔
ان کی ٹیم میں شامل میتھیو ویڈ 224 اور شعیب ملک 187 رنز کے ساتھ چھٹے اور آٹھویں نمبر پر تو ہیں لیکن ان کی اوسط بالترتیب 32 اور 31 رنز فی اننگز ہے جو ماڈرن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لحاظ سے زیادہ اچھی نہیں۔
ٹاپ ٹین بالرز میں سوائے محمد عامر کے کوئی بھی کراچی کنگز کا بالر جگہ نہ بناسکا۔ انہوں نے چھ میچوں میں نو کھلاڑیوں کو توآؤٹ کیا لیکن وہ ملتان سلطانز کے احسان اللہ، عباس آفریدی، اور اسامہ میر اور لاہور قلندرز کے شاہین شاہ آفریدی سے اب بھی پیچھے ہیں۔
کپتان عماد وسیم آٹھ میچوں میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے گیارہویں نمبر پر موجود ہیں لیکن دوسرے اینڈ سے سپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے بیٹنگ اور بالنگ دونوں میں ان کی کوشش ان کی ٹیم کے کام نہ آسکی۔
کراچی کنگز کی ٹیم اب اپنا اگلا میچ 6 مارچ کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور آخری میچ 12 مارچ کو لاہور قلندرز کے خلاف کھیلے گی۔ ان میچوں میں کامیابی اسے پوائنٹس ٹیبل پر تو شاید بہتر پوزیشن دلادے گی لیکن پلےآف میں پہنچانے کے شاید کافی نہ ہو۔