اقوامِ متحدہ کےایک اعلیٰ اہلکارنےبحرین میں حکومت مخالف مظاہرین کی گرفتاریوں اوردورانِ حراست ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائےانسانی حقوق نیوی پیلےنےبحرینی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے گرفتارشدگان پر مبینہ تشدد کی تحقیقات کیلیے ایک آزاد کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے بحرین کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ حالیہ کریک ڈائون کے دوران گرفتار کیے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کرے۔
جمعرات کے روز جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ بحرینی حکام کی جانب سے گرفتار شدگان کو قانونی ماہرین تک فوری رسائی کا حق بھی دیا جانا چاہیے۔
نیوی پیلے کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک بحرینی عدالت نے حالیہ حکومت حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک پولیس افسر کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں ایک ملزم کو پانچ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق عدالت نے یہ سزا جرم ثابت ہونے کے بعد جمعرات کے روز سنائی۔ ملزم کو اپیل کا حق حاصل ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں بحرین کے وزیرِانصاف خالد بن علی الخلیفہ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت 47 ڈاکٹروں اور نرسوں کے خلاف حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کو فروغ دینے کے الزام میں مقدمہ چلائے گی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مذکورہ اعلان کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ ان تنظیموں کا موقف ہے کہ بحرین کی حکومت حزبِ مخالف کے مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے مظاہرین کو طبی امداد دینے کے جرم میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنا رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی ایک بحرینی عدالت نے مظاہروں کے دوران دو پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوجانے پر چار مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ بحرینی حکام کے مطابق کئی روز تک جاری رہنے والے حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران 24 افرادہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈائون کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔