رسائی کے لنکس

بلوچستان: پاک افغان سرحد کے قریب دھماکا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دیسی ساختہ بم ایک پل کے نیچے نصب کیا گیا تھا جس میں اس وقت ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا جب سکیورٹی فورسز کی گاڑی اس پر سے گزر رہی تھی۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو بم حملے سے نشانہ بنایا گیا جس سے ایک نوجوان ہلاک اور دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔

چمن و قلعہ عبداللہ کی انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی چمن بازار سے افغان سرحد کی طرف جا رہی تھی کہ بوغرہ روڈ پر نامعلوم شدت پسندوں کی طرف سے نصب کیے گئے بم دھماکے کا نشانہ بنی۔

یہ دیسی ساختہ بم ایک پل کے نیچے نصب کیا گیا تھا جس میں اس وقت ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا جب سکیورٹی فورسز کی گاڑی اس پر سے گزر رہی تھی۔

دھماکے سے یہاں سے گزرنے والا ایک موٹرسائیکل سوار 18 سالہ نوجوان موت کا شکار ہوا جب کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی میں موجود دو اہلکار اور ایک راہگیر زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔

حکام کے بقو ل حملہ آوروں کا ہدف پاکستانی فوج کی گاڑی میں سوار نوجوان تھے۔

جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ افغان سرحد سے چند ہی کلومیٹر دور ہے اور ایک حساس علاقہ تصور کی جاتی ہے جہاں ایک طرف فرنٹیئر کور کا ایک بڑا قلعہ اور سڑک کی دوسری جانب تاجروں کے بڑے بڑے گودام واقع ہیں

تاحال اس بم دھماکے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں بھی اس سرحدی علاقے میں سکیورٹی فورسز کو مہلک حملوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن کا الزام کالعدم علیحدگی پسند تنطیموں اور شدت پسند گروہوں پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔

جولائی 2013 میں یہاں ہونے والے ایک خود کش حملے میں پاکستان اور افغانستان کے سیکورٹی اہلکاروں سمیت 7 افراد ہلاک اور دس افراد زخمی ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG