Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر وائرس کا پھیلاؤ نہ روکا گیا تو صوبے میں کرونا سے ہزاروں اموات بھی ہو سکتی ہیں۔
کوئٹہ میں ٹیلی کمیونیکشن حکام کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس کر رہے تھے۔ لہذٰا انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ہے۔
ڈی آئی جی پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں غفلت برتنے پر مقامی تھانے کے سربراہ اور چار دیگر ذمہ دار اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جاوید جبار کو ٹیکنیکل عہدہ سونپنا غیرقانونی عمل ہے۔ اس لئے اُن کی تقرری آئین و قانون کے منافی ہے۔ اور یہ کہ عدالت عالیہ نیشنل فنانس کمیشن کے قیام کو کالعدم قرار دے۔ آئینی درخواست میں وفاق اور چاروں صوبوں کے وزارت خزانہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردی کا پہلا واقعہ مچھ اور دوسرا کیچ میں پیش آیا۔ مچھ میں دہشت گردوں نے دیسی ساختہ بم سے ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ جن افراد کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایف ائی ار درج کی گئی ہے اُن کو حراست میں لیا جائے گا۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ تندور، ڈیری پروڈکٹس، شاپس، میڈیکل سٹورز، بلڈ بینک اور ٹیلر شاپس کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔ ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کو بھی صرف ہوم ڈیلیوری اور ٹیک اوے سروس کے لیے 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت عوام کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بی یو جے کے صوبائی جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ دس پندرہ برسوں میں پچیس صحافیوں ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا اور 40 کے قریب بم دھماکوں وغیرہ میں مارے گئے۔
کوئٹہ میں ڈاکٹرز پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز سمیت طبی عملہ ہڑتال پر ہے۔ حکومت طبی عملے کو حفاظتی آلات کی فراہمی کا دعویٰ کر رہی ہے۔
طبی سامان کی عدم فراہمی کے خلاف ڈاکٹروں نے مختلف شاہراہوں پر احتجاج کیا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ڈاکٹروں پر لاٹھی چارج کیا اور کئی کو گرفتار بھی کر لیا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان، لیاقت شاہوانی نے ہفتے کی شام کرونا کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے، اخباری نمائندوں کو بتایا کہ صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مکمل لاک ڈاﺅن جاری ہے۔ ساتھ ہی، کوئٹہ شہر میں دفعہ 144 بھی نافذ کیا گیا ہے۔
ترجمان 'پی ڈی ایم اے' کے مطابق کوئٹہ کے دو نواحی علاقوں میں نئے قرنطینہ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ دونوں مراکز میں تفتان سے لائے جانے والے زائرین کو رکھا جائے گا۔ ان سینٹرز میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے موبائل لیبارٹریز بھی ہوں گی۔
حملے میں ٹائسن جانسن، ان کے بھائی، بھتیجہ اور دو کارکن زخمی ہوئے جنھیں سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس نے ایف آئی درج کرلی ہے جس میں باپ پارٹی کے اقلیتی رہنما دنیش اور ان کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہے
ٹرانسپورٹرز کہنا ہے کہ تافتان سرحد پر 450 ٹرک کھڑے ہیں جن میں کینو، کیلا، آلو اور دیگر تازہ پھل ہیں جو اب زیادہ تر خراب ہو چکے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل صحت شاکر اللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ایران کی سرحد سے محلق پانچ اضلاع میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام پانچ اضلاع میں ڈاکٹر اور ضروری طبی عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت شاکر بلوچ کے مطابق ایران سے آنے والے مسافروں کی مکمل اسکریننگ کی جائے گی۔ اُن کے بقول، ایران سے متصل سرحدی علاقوں میں ڈاکٹر اور طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے اور آلات بھی بھیج دیے گئے ہیں۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں آٹھ سے 10 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔ خودکش جیکٹ میں بال بیرنگز اور ڈیٹونیٹرز بھی لگائے گئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی۔
بلوچستان میڈیکل کالجوں کے طالب علموں کا کہنا ہے کہ ایک غریب صوبے کے نوجوانوں کے لیے یک مشت فیس ادا کرنا ممکن نہیں رہا جس میں کئی گنا اضافہ کیا جا چکا ہے۔
ڈپٹی گورنر سیستان بلوچستان محمد حادی مرعشی نے بلوچستان کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہر طرح سے پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ تعاون کرے گا
مزید لوڈ کریں