رسائی کے لنکس

بلوچستان: بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدوار سب سے آگے، جے یو آئی (ف) کی 250 نشستیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبۂ بلوچستان کے 32 اضلاع میں اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائچ آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبے بھر میں آزاد امیدواروں نے میدان مارتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے جب کہ سیاسی جماعتوں میں جمعیت علماء اسلام (ف)پہلے نمبر پر ہے۔

بلوچستان میں یونین کونسلوں، کارپوریشنز اور میونسپل کمیٹیوں کی نشستوں کے لیے اتوار کو ووٹ ڈالے گئے جس کے لیے صوبے بھر سے 16 ہزار 195 امیدوار مد مقابل تھے۔

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق سب سے زیادہ نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جن کی تعداد 1350 ہے۔

غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) نے مجموعی طور پر 256 نشستیں حاصل کیں جن میں کارپوریشن کی 14، میونسپل کمیٹیوں کی 57 اور یونین کونسلوں کی 185 نشستیں شامل ہیں۔

حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی 213 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 95 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائچ کے مطابق بلوچستان کی دو بڑی قوم پرست جماعتوں میں نیشنل پارٹی 67 نشستوں کے ساتھ چوتھے جب کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل پانچویں نمبر پر ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی 58 ، عوامی نیشنل پارٹی 24 ، پاکستان تحریکِ انصاف 23، جمہوری وطن پارٹی 18، مسلم لیگ (ن) 15 اور جماعت اسلامی سات نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

'حق دو تحریک' کا گوادر میں کامیابی پر جشن

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مکران ڈویژن کے اہم شہر گوادر میں جماعت اسلامی کے مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں ’حق دو تحریک‘ نے 157 میں سے 56 حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔

’حق دو تحریک ‘کی جانب سے گوادر کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کا جشن منایا جارہا ہے تاہم سرکاری نتیجہ ابھی باقی ہے۔

گوادر میں 'حق دو تحریک' کے مقابلے میں قوم پرست جماعتیں نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہی۔

نیشنل پارٹی نے 20 جب کہ بی این پی مینگل نے 16 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ غیر سرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار چار حلقوں میں کامیاب قرار پائے ہیں۔

'خواتین امیدواروں کا جنرل نشستوں پر انتخاب لڑنا جمہوری عمل کا تسلسل ہے'

حکومتِ بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے بلوچستان میں 9 سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو صوبے کی ترقی اورشاندارجمہوری روایات سے تعبیر کیا ہے۔

ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ صوبے کے 34 میں سے 32 اضلاع میں ہونے والے انتخابات میں 17 ہزار سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا اور صرف کوئٹہ اور لسبیلہ میں حلقہ بندیاں مکمل نہ ہونے کے باعث اس مرحلے میں انتخابات نہ ہوسکے۔

فرح عظیم شاہ نے بلدیاتی انتخابات میں 132 خواتین امیدواروں کے جنرل نشستوں پر انتخاب لڑنے کو جمہوری عمل کا بہترین تسلسل قرار دیا۔ ان کے بقول مخصوص نشستوں کے بجائے جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی جانب سے انتخاب لڑنا ریاست کے زیر اہتمام انتخابی عمل پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔

مختلف واقعات میں دو افراد ہلاک، 40 زخمی

بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے دوران مختلف علاقوں میں فائرنگ، بم دھماکوں اور لڑائی جھگڑوں میں دو افراد ہلاک اور 40 کے قریب زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ضلع قلات کے علاقے خالق آباد میں جوہان کراس بازار کے قریب سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے ایک شخص زخمی ہوا جب کہ دوسرا واقعہ قلات میں ہی پیش آیا جہاں میونسپل کمیٹی انٹر کالج پولنگ اسٹیشن پر دستی بم حملہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک لیویز اہلکار زخمی ہوا۔

ضلع نوشکی میں یوسی 1 وارڈ نمبر سات میں بلدیاتی الیکشن کے دوران دو گروپوں میں معمولی تکرار پر فائرنگ سے ایک شخص چل بسا جسے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے تھا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

ڈیرہ بگٹی میں پولنگ کے دوران نامعلوم سمت سے دو راکٹ لانچر فائر کیے گئے تاہم اس سے کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

ڈیرہ بگٹی میں یونین کونسل 6 وارڈ نمبر دو مصری خان ماکوڑی میں جھگڑے کے دوران آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ کوہلو میں مونسپل کمیٹی وارڈ نمبر ایک کے فیمیل پولنگ اسٹیش میں ہاتھا پائی سے چار افراد زخمی ہوئے جب کہ لورالائی اور چمن کے علاقوں میں بھی پولنگ کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے ہوئے جس سے کم از کم چار افراد زخمی ہوئے۔

XS
SM
MD
LG