رسائی کے لنکس

مناسب طبی سہولتوں کی عدم دستیابی بلوچستان میں مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ


مناسب طبی سہولتوں کی عدم دستیابی بلوچستان میں مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ
مناسب طبی سہولتوں کی عدم دستیابی بلوچستان میں مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ

مالی وسائل کی اس عدم دستیابی کے باعث مجموعی طورپر بلوچستان کے 31 سر کاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے کل چارہزار تین سو بستر ہیں اور یوں ہر دوہزار افراد کے لئے ہسپتال میں صر ف ایک بستر دستیاب ہے اور 26 سو سے زائدافراد کے لیے صرف ایک ڈاکٹر ہے۔

صوبائی محکمہء صحت سے حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان کی حکومت نے صوبے کے لوگوں کو صحت کی مناسب سہولیات کی فراہمی کے لئے اس سال ایک ارب 65کر وڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کر رکھی ہے لیکن ہر سال کی طرح اس میں سے تقریباََ85 فیصد رقم ڈاکٹروں، دیگر عملے کی تنخواہوں اور غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ ہو جاتی ہے۔

باقی کی پندرہ فیصد رقم دارالحکومت کو ئٹہ کے چارہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی میں خر چ کی جاتی ہے جو ماہرین کے مطابق پریشان کن حد تک ناکافی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کی آبادی محتاط اندازوں کے مطابق َ 85 لاکھ ہے جبکہ کوئٹہ کی آبادی 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

قدرتی وسائل خصوصاََ گیس سے مالا مال اس صوبے کے30 میں سے27 اضلاع کے مرکزی ہسپتالو ں کو صوبائی حکومت ادویات کیلئے فنڈز فراہم نہیں کر تی جب کہ ضلعی حکومتیں ان ہسپتالوں کو فنڈز فراہم کرنے کی سکت نہیں رکھتیں۔

مالی وسائل کی اس عدم دستیابی کے باعث مجموعی طورپر بلوچستان کے 31 سر کاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے کل چارہزار تین سو بستر ہیں اور یوں ہر دوہزار افراد کے لئے ہسپتال میں صر ف ایک بستر دستیاب ہے اور 26 سو سے زائدافراد کے لیے صرف ایک ڈاکٹر ہے۔

محکمہ صحت میں ہیلتھ سسٹم کے انچارچ ڈاکٹر فاروق اعظم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وں کی قلت دور کرنے کے لئے خضدار اور لورا لائی میں میڈ یکل کالجز تعمیر کرنے کے منصوبے زیر غور ہیں۔

مر یضوں کی تیمار داری کرنے والی نر سز بھی پورے صوبے میں صر ف 12 سو ہیں یعنی چھ ہزار سے زائدمر یضوں کے لئے صرف ایک نر س ہے سپیشلسٹس اور دیگر ڈاکٹروں کی طر ح نو ے فیصد نر سز بھی سکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا ء پر کو ئٹہ شہر سے باہر خدمات انجام دینے کو تیار نہیں ہیں ۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق اعظم جان نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو اپنی بچیوں کو صحت جیسے انتہائی قابل احترام پیشے میں لانے کے لئے توجہ دینی چاہیے کیونکہ نوے فیصد نرسوں کا تعلق ملک کے دوسرے حصوں سے ہے۔

بلو چستان میں صحت کے شعبے میں ماضی قریب میں مناسب توجہ دینے سے چیچک ، ٹی بی ،پولیو اور دیگر بیماریوں پر کسی حدتک قابو پالیا گیا ہے تاہم طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر لوگوں کو مناسب طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاے تو ہر سال پولیو، کانگووائرس ، بچوں میں خسرہ، اور ہپیٹائٹس جیسی بیماریوں کے پھیلاوٴ کو روکنے میں بہت حد تک مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG